بھوک ہڑتال ،پولیس اور ڈاکٹروں میں ہاتھا پائی ، مظاہرین سیکرٹریٹ میں بند

بھوک ہڑتال ،پولیس اور ڈاکٹروں میں ہاتھا پائی ، مظاہرین سیکرٹریٹ میں بند
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 : گرینڈہیلتھ الائنس کی سپیشلائزڈ ہیلتھ سیکرٹریٹ میں بھوک ہڑتال جاری،ڈاکٹرز کی سپیشلائزہیلتھ سیکرٹریٹ کے اندر داخلے کی کوشش، پولیس سے ہاتھا پائی،مظاہرین نے گیٹ کو دھکے مار کر کھولنے کی کوشش کی،مظاہرین کی وزیرصحت اور سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئرکیخلاف نعرے بازی،گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ارکان کوسپیشلائزڈہیلتھ سیکرٹریٹ میں بند کر دیا گیا،انتظامیہ نے سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سیکرٹریٹ کے گیٹ کو تالے لگا دیئے۔

ملک بھر  کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریض ہیں تو ایسے وقت میں ڈاکٹر ہڑتال پر چلے گئے ہیں، حفاظتی کٹس کی عدم دستیابی کیخلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس نے  بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہوا ہے،سیکرٹریٹ کے اندر گھسنے پر پولیس اور ڈاکٹرز میں ہاتھا پائی ہوئی ۔بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ارکان سیکرٹریٹ میں بند کردیا گیا۔

جبکہ دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس کے ارکان کو سپیشلائز ہیلتھ سیکرٹریٹ میں مذاکرات کیلئے بلالیا گیا ہے،چیئرمین وائے ڈی اے پنجاب کا کہنا تھا کہ  پنجاب بھر میں ہمارے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کورونا کا شکار ہو رہے ہیں۔ پنجاب بھر میں تمام سروسز جاری رہیں گی کام بند نہیں ہوگا۔ گجرات میں صدف جمیل کورونا کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے شہید ہوگئی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حکومت کہتی ہے نرس کا کورونا کا ٹیسٹ نہیں ہوا، حکومت صدف کی موت کے حقائق چھپا رہی ہے۔

چیئرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس ڈاکٹر سلیمان نے کہا کہ پی آئی سی میں کورونا کا ایک مریض ہے جبکہ کورونا سے متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی تعداد 11 ہے، تنخواہیں ڈبل کرنے کا معاملہ بھی حکومت کا صاف جھوٹ ہے۔ لاہور قرنطینہ سنٹرز میں ملازمین کو ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا جا رہا ہے ڈاکٹر یاسمین راشد ابھی تک اپنی انا کی جنگ سے باہر نہیں آئیں۔

وائے این اے پنجاب ڈاکٹر صوبیہ کا کہنا ہے کہ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کہتے جو ڈاکٹر اور نرسز حفاظتی انتظامات کے ساتھ کام کر رہے ہیں، ان میں بھی کورونا ہو رہا ہے، وزیراعظم کو سب اچھا کی رپورٹ دی جا رہی ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ میڈیا نمائندگان کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر یا جاں بحق ہونے پر امداد نہ دی جائے بلکہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے صحافیوں کو مالی امداد دی جائے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer