ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان تحریک انصاف کا تین سالہ دور حکومت:آٹے،گھی اور چینی کی قیموں میں زمین آسمان کا فرق

پاکستان تحریک انصاف کا تین سالہ دور حکومت:آٹے،گھی اور چینی کی قیموں میں زمین آسمان کا فرق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:   2018 کے مقابلے میں2021 میں آٹا، چینی، گھی وغیرہ کی قیمتیوں میں زمین آسمان کا فرق آ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں مہنگائی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے تو دوسری جانب آبادی کے مختلف طبقات کی آمدن کم ہوئی ہے۔ اگر کورونا کی وجہ سے لوگوں کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے تو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے بھی پاکستانیوں کی فی کس آمدنی کو شدید متاثر کیا ہے۔معاشی تجزیہ کار اور ماہرین عالمی سطح پر آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ داخلی سطح پر پرائس کنٹرول کے کمزور نظام اور ڈالر کی قیمت میں ہونے والے مسلسل اضافے کو بھی ان تینوں بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
ملک میں  آٹے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں گذشتہ تین سال کے دوران بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق اگست 2018 میں چینی کے پچاس کلو بیگ کی قیمت 2600 روپے تھی جو اگست 2021 کے اختتام تک 5000 تک پہنچ گئی۔ چینی کی خوردہ قیمت اگست 2018 میں ساٹھ روپے تھی جو اب بڑھ کر 110 روپے ہو چکی ہے۔اگست 2018 میں مل آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 740 روپے تھی جو اگست 2021 کے اختتام تک 1150 روپے سے تجاوز کر گئی۔ اسی طرح گھی و خوردنی تیل کے پانچ لیٹر کی قیمت اگست 2018 میں 900 روپے تھی وہ اگست 2021 کے اختتام تک 1700 روپے سے تجاوز کر گئی۔
پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ اگر صرف آے، گھی اور چینی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو دیکھا جائے  تو یہ تقریباً 50 فیصد تک ہے۔انھوں نے بتایا کہ خاص کر دسمبر 2020 کے بعد یہ قیمتیں بہت زیادہ بڑھی ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاون کے خاتمے کے بعد ان چیزوں کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ڈاکٹر پاشا نے بتایا کہ اس عرصے میں 16 سے 20 فیصد آمدنی بڑھی تاہم دوسری جانب جب مہنگائی کی شرح دیکھی جائے تو یہ 35 سے 40  فیصد بڑھی ہے۔
ڈاکٹر پاشا نے کہا کہ اگر صرف دسمبر 2020 سے لے کر اب تک پام آئل کی قیمت کو دیکھا جائے تو اس کی قیمت ڈالر میں 80 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔’ڈالر کی پاکستان میں زیادہ قیمت ہونے کی وجہ سے اس کا اثر براہ راست عام آدمی پر پڑتا ہے جب اسے مہنگا درآمدی گھی خریدنے کو ملے گا۔ اسی طرح چینی اور گندم بھی درآمد ہو رہی ہے جو ڈالر کی زیادہ قیمت کی وجہ سے مہنگی مل رہی ہیں۔‘انھوں نے ملکی سطح پر سپلائی سائیڈ کے مسائل کو بھی مہنگائی کی ایک وجہ قرار دیا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا ہے کہ حکومت آٹے، چینی اور گھی کی قیمتوں پر براہ راست کیش سبسڈی دے گی تاکہ ان اشیا کو غریب آدمی کی قوت خرید میں لایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا اس سکیم کے ذریعے 40 سے 44 فیصد آبادی فائدہ اٹھا سکے گی۔
دوسری جانب ڈاکٹر پاشا نے کہا کہ ’ہمارے وزیر خزانہ کا دل تو بڑا ہے لیکن وہ ایک ایسے ملک میں ایسا کیسے کر پائیں گے جس کا بجٹ خسارہ بہت زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں وہ آئی ایم ایف کو کیسے قائل کریں گے۔‘ڈاکٹر پاشا نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ غریب طبقے کو آٹے، چینی اور گھی کی قیمتوں میں ریلیف دینے کے لیے صحیح طریقہ تو یہ ہے کہ ان پر لگنے والے ٹیکسوں کو ختم کر دیا جائے لیکن ’عجیب ہے کہ گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے۔‘ڈاکٹر پاشا نے تجویز دی کہ حکومت کو چاہیے کہ کسی نہ کسی ذریعے سے 800 ارب روپے کا بندوبست کرے تاکہ آٹے، چینی اور گھی کی قیمتوں پر سبسڈی دی جائے تاکہ اسے کم نرخوں پر کم آمدنی والے طبقے کو فراہم کیا جا سکے۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر