گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج

گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ  نےگورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو عہدے سے ہٹانے اور کام سے روکنے کی درخواست  ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔ گورنر کو آئین میں استثنیٰ حاصل ہے  انہیں عدالت کیسے عہدے سے ہٹاسکتی ہے:جسٹس مزمل اختر شبیر 

 تفصیلات کے مطابق  جسٹس مزمل اختر شبیر نے شاہد اورکزئی کی درخواست پر سماعت کی ،پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بریسٹر  حسن خالد رانجھا پیش ہوئے ۔ درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن  پرنسپل سکرٹری ٹو گورنر ہاؤس اور سیکرٹری قانون فریق بنایا گیا۔درخواست گزار شاہد اورکزئی نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنرپنجاب وفاق اور صوبائی حکومت کی کلیش  پالیسی روکنے کا ذمہ دار ہے۔وفاقی حکومت نے اس سال چینی کی برآمد پر سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کیا، پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کی پالیسی کے برعکس چینی کی برآمد پر سبسڈی دی ۔پنجاب حکومت کا چینی کی برآمد پر سبسڈی دینے کا فیصلہ وفاقی حکومتی پالیسی کے خلاف تھا۔

گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا ۔گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت صوبائی حکومت کو سبسڈی دینے کا فیصلہ تبدیل کرنے کا نہیں کہا گورنر پنجاب نے وفاقی حکومت کو چینی کی برآمد  کاپنجاب کے مفاد میں ہونے کے متعلق بھی آگاہ نہیں کیا۔اگر گورنر پنجاب وفاق کو چینی کی سبسڈی سے آگاہ رکھتے توچینی کا بحران پیدا نہ ہوتا  ،  گورنر پنجاب اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کررہے عہدے سے ہٹایا جائے۔

جسٹس مزمل اختر شبیر نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا بتائیں کہ کس آئین کے تحت گورنر وفاقی حکومت کو صوبائی حکومت کی  پالیسی  بتانے کے پابند ہیں ۔درخواست گزار نے جواب دیا آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت گورنر وفاق کوآگاہ کرنے کا پابند  ہے۔۔چینی کی ریگولیشن کے مطابق وفاق کا کوئی قانون نہیں ہے۔  جسٹس مزمل اختر شبیر نے درخواست گزار سے کہا آپ خود ہی تو کہہ رہے ہیں۔چلیں یہ بتائیں کی آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ  حاصل نہیں  ہے؟ درخواست گزار  شاہد اورکزئی نے جواب دیا گورنر کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنایا ہے۔گورنر پنجاب اپنے حلف کےمطابق اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے ریمارکس دیئے گورنر  کواستثنیٰ  حاصل ہے،عدالت اس  کیس کو کیسے سن سکتی ہے؟ جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا پہلے یہ دیکھنا ہے کہ اس عدالت کے پاس کیس کی سماعت کا اختیار ہے بھی نہیں ۔شاہد اورکزئی نے عدالت سے کہا میں آپ سے مقابلہ کے لئے نہیں آیا۔میری بحث لاء افسران سے ہوگی۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہامجھے پہلے یہ بتائیں کہ کیا یہ کیس لاہور ہائیکورٹ  کے دائرہ اختیار میں ہے؟درخواست گزار نے کہا آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ کیس سن سکتا ہے۔اگر کوئی فورم ہوتا تو یہاں نہ آتا۔آپ لاء افسران کو بلا لیں ۔ثابت کروں  گا کہ کیس قابل سماعت ہے۔قران کہتا ہے کہ ایسا بحث و مباحثہ نہ کریں جس سے کسی کی دل آزاری نہ  ہو۔جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہاجن کو آپ نے فریق بنایا ہے ان سے متعلق کسی قسم کی استدعا نہیں کی گئی ۔گورنر کے خلاف کیسے کیس قابل سماعت ہے؟آپ  خود کہہ رہے کہ آپ اس کیس میں متاثرہ فریق نہیں ۔کیس کیسے قابل سماعت ہے؟

۔۔درخواست گزار  نےمؤقف اختیار  کیا میرے بچے اور انکے بچے متاثرہ فریق ہیں ۔جسٹس مزمل اختر شبیر نےکہا عدالت گورنر پنجاب کو آخر کس قانون کے تحت روک سکتی  ہے۔۔درخواست گزار نے کہا کہ اگر آپ کہیں تو ایک ایک صفحہ کا یا دس دس صفحات کا جواب دے سکتا ہوں۔عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے  سےمتعلق  فیصلہ محفوظ کیا ۔عدالت نے  محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔