مال روڈ (قذافی بٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے العریبیہ اور رمضان شوگر ملز کے 12 کم آمدنی والے ملازمین کے نام پر منی لانڈرنگ کی، جس پیسے کا بڑا حصہ کرپشن، بھتہ خوری اور بلیک میلنگ سے اکٹھا کیا گیا، اپوزیشن کے کارکنوں کی کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہو رہی، نیب مولانا فضل الرحمن کے خلاف تحقیقات کررہا ہے۔
ایوان وزیراعلیٰ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے انکشاف کیا کہ22 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کم آمدنی والے ملازمین کے نام پر کی گئی جسے سلمان شہباز اور ان کی کمپنی کا سی ایف او عثمان چلاتا تھا، شہباز شریف نے 6 جعلی کمپنیوں کے نام پر بھی اربوں روپوں کی منی لانڈرنگ کی۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ شہباز شریف 3 سادہ سوالوں کے جواب دے دیں کہ مسرور انور اور شعیب انور کون؟ شہباز شریف کو کیا نہیں پتا تھا کہ ان کے اکاؤنٹس میں پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟ لندن میں فلیٹس کہاں سے خریدے؟ شہزاد اکبر نے کہا کہ گوجرانوالہ سٹیڈیم میں ایس او پیز کے مطابق جلسے کی اجازت دی گئی ہے، جسے پورا کرنا اپوزیشن کے رہنمائوں کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان اپنی پسند کا انصاف قبول کرتا ہے۔ شہزاد اکبرنے کہا مولانا فضل الرحمان کیش میں ڈیل کرتے ہیں، نیب ان کی تفتیش کر رہا ہے،میری اطلاع کے مطابق ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، اگر کوئی پکڑ دھکڑ ہوئی ہے تو عدالتوں سے رجوع کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ کی خاطر اپنا سینیٹ الیکشن خراب نہیں کرے گی، آدھی (ن) لیگ بھی مستعفی نہیں ہو گی، گوجرانوالہ جلسے کے بعد کورونا پھیلاؤ کے نتائج دیکھتے ہوئے سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جائے گا۔