(عامر شہزاد) ایف آئی اے نے پشاور میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے جعلی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ ملزم سے 2 موبائل فون بھی برآمد کر لئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ملزم متعدد سرکاری افسران سے انکوائری کے نام پر کئی تولے گولڈ ہتھیا چکا ہے۔ ملزم سجاد حسین کا تعلق ہری پور سے ہے۔ ملزم خود کو حساس ادارے کا آفسر بھی ظاہر کرتا رہا ہے جبکہ پیشے کے اعتبار سے موٹر مکنیک ہے۔
ملزم نے شکایت کنندہ کو سپوفنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کال کیں جہاں اُس نے خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے ظاہر کر کے شکایت کنندہ کو جعلی گولڈ انکوائری کے بارے میں آگاہ کیا۔ ملزم نے واٹس ایپ پر بھی رابطہ کر کے تحصیلدار کے خلاف جعلی انکوائری میں شکایت کنندہ کو ہوٹل میں طلب کیا۔ ملزم کے ساتھ متعدد جعلی اہلکار بھی ہوٹل میں موجود تھے۔ ملزم نے شکایت کنندہ کو من گھڑت گولڈ انکوائری کے نام پر 25 تولے گولڈ بمعہ رسیدوں کے طلب کیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سرکل سعد اللہ کی ہدایت پر چھاپہ مار ٹیم نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ چھاپہ مار ٹیم میں سب انسپیکٹر ناہید بلال، محمد سہیل اور کانسٹیبل مشتاق شامل تھے۔
شکایت کنندہ کی نشاندہی پر ملزم کو نیب آفس پشاور کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔
دوران تلاشی ملزم کے قبضے سے متعدد جعلی شناختی کارڈز، ایف آئی اے کا جعلی سروس کارڈ اور اسلحہ لائسنس برآمد ہوا۔ ملزم کے قبضے سے 2 موبائل فون بھی برآمد کر لئے گئے۔
دوران تفتیش ملزم نے بڑے انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری افسران کا ڈیٹا حاصل کرتا تھا۔ ملزم نے سرکاری افسران کا کال ریکارڈ بھی آن لائن چند پیسوں کے عوض حاصل کیا۔ ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد افسران کو کال کر کے جعلی انکوائریوں کے نام پر ہراساں کرتا تھا۔
دوران تفتیش ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ ملزم کے خلاف ایبٹ آباد میں بھی اسی نوعیت کے مقدمے درج ہیں۔ ملزم نے مقدمہ میں 5 سال سے زائد سزا بھی کاٹی ہے۔ ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایف آئی اے کا کوئی بھی اہلکار کسی انکوائری یا مقدمے میں بذریعہ کال کسی قسم کا رابطہ نہیں کرتا۔ ایف آئی اے نے ایسے جعل ساز عناصر کے خلاف سخت کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
اس حوالے سے اگر کسی قسم کی کوئی کال آئے تو فورا ایف آئی اے کے قریبی دفتر وزٹ کر کے رپورٹ درج کروائیں۔