وزیراعلیٰ پنجاب کا کیولری اور گھوڑا چوک پراجیکٹس کا دورہ، تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا

وزیراعلیٰ پنجاب کا کیولری اور گھوڑا چوک پراجیکٹس کا دورہ، تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک) نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کیولری انڈر پاس اور گھوڑا چوک فلائی اوور پراجیکٹس کا دورہ کیا اور تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔

 تفصیلات کے مطابق محسن نقوی کی کوششوں سے شہر کے دو او ر ترقیاتی منصوبے تکمیل کے قریب پہنچ گئے، کیولری گراؤنڈ انڈرپاس 25 نومبر اور گھوڑا چوک فلائی اوور 7 دسمبر کو مکمل ہوگا،وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبائی وزراء عامر میر، بلال افضل اور ابراہیم حسن مراد کے ہمراہ علی الصبح کیولری انڈر پاس اور گھوڑا چوک فلائی اوور پراجیکٹس کا دورہ کیا، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور بھی ان کے ہمراہ تھے۔

 محسن نقوی نے گھوڑا چوک سے کیولری گراؤنڈ تک سوا کلو میٹر پیدل چل کر دونوں پراجیکٹس کے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا، وزیراعلیٰ نے بھاری گرڈر انڈرپاس کی چھت پر رکھنے کے عمل کا مشاہدہ کیا اور دونوں پراجیکٹس کے تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا،کمشنر لاہورڈویژن و ڈی جی ایل ڈی اے محمد علی رندھاوا، چیف انجینئر ایل ڈی اے اور کنٹریکٹر نے کیولری انڈر پاس پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی، سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران امین نے گھوڑا چوک فلائی اوور منصوبے کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

 بریفنگ میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ گھوڑا چوک فلائی اوور کی شٹرنگ، سٹیل فکسنگ کے ساتھ 75 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ کیولری انڈر پاس میں اسفالٹ کا کام شروع کیا گیا ہے، گھوڑا چوک فلائی اوور تین لینز پر مشتمل ہے، منصوبے کی تمام پائلز، پائل کیپس، تمام پئیز مکمل ہیں۔

 وزیراعلیٰ محسن نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سائٹس پر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے، منصوبوں کی تکمیل سے سنٹر پوائنٹ گلبرگ سے گھوڑا چوک ڈیفنس موڑ تک سگنل فری کوریڈور مکمل ہوجائے گا، گلبرگ، کلمہ چوک، سی بی ڈی، کینٹ، کیولری گراؤنڈ، ڈی ایچ اے اور والٹن میں رہنے والے شہری منصوبے سے مستفید ہوں گے۔

 سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ، کمشنر محمد علی رندھاوا، ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر، چیف انجینئر ایل ڈی اے، ڈی جی پی ایچ اے، سی بی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیکنیکل، ڈائریکٹر پراجیکٹ مینجمنٹ، ڈائریکٹر کنسٹرکشن، ٹیکنیکل ٹیم اور کنٹریکٹر بھی اس موقع پر موجود تھے۔