دھاندلی کے ثبوت لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں، عمران خان

Imran Khan Adiala Jail, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ارشاد قریشی:  اڈیالہ جیل میں 31 سال قید کاٹنے والے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے آئی ایم ایف کو اپنی طرف سے لکھے گئے خط کے متعلق کہا ہے کہ میں نے  آئی ایم ایف سے فری اینڈ فیر الیکشن کی بات کی۔انہوں نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے دفتر کے آگے احتجاجی مظاہرے کو بھی صحیح قرار دیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ "انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت "لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں.

عمران خان نے یہ باتیں اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے موقع پر  کیس کی کوریج کے لئے آنے والے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہیں۔

واشنگٹن میں پاکستان کے خلاف مظاہرے کی حمایت

عمران خان نے امریکا  کے دارالحکومت واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) دفتر  کے باہر پارٹی کا احتجاج درست قرار دے دیا۔ اس احتجاج کے دوران فوج مخالف بینرز سے اظہار لاعلمی کیا۔

 آئی ایم ایف کا وفد اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے اجرا سے قبل جائزے کیلئے پاکستان میں موجود ہے اور پاکستانی حکام سے مذاکرات جاری ہیں۔ ان مذاکرات کو روکنے کے لئے عمران خان کے حامی واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی اعلیٰ قیادت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ایسے وقت میں امریکا میں پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

پی ٹی آئی کے مظاہرے میں شامل افراد نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو قرض دینے سے پہلے کڑی شرائط عائد کرنے، قسط کا اجرا الیکشن نتائج اور دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات سے جوڑنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نےافواج پاکستان کے خلاف بینر لگا رکھے تھے۔

آئی ایم ایف سے قرض لینے کے متعلق عمران خان کی باتیں

جیل میں 190 ملین ڈالر کیس کی سماعت کے موقع پر صحافیوں سے بات کرنے کا موقع ملنے پر ان کے سوالات کے جواب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو جو خط بھجوایا  اس میں انہوں نے دراصل آئی ایم ایف پاکستان مین فری اینڈ فئیر الیکشن کی بات کی تھی۔ آئی ایم ایف سے سے قرض لینے سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ سیاسی استحکام تب آئے گا جب عوام کو اس کا چوری ہونے والا مینڈیٹ واپس کیا جائے گا۔ 

 عمران خان نے پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض ملنے کی مخالفت ان الفاظ میں کی کہ یہ قرض ملنے سے پہلے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ 
ان سے سوال کیا کہ خود آئی ایم ایف سے قرض کیوں لیا تھا؟ اس سوال پر جواب میں کہا کہ وہ تو مجبوری تھی، تین ملکوں سے ملا قرض کم تھا، اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

 خود اپنی حکومت میں آئی ایم ایف سے قرضے لینے کے متعلق عمران خان نے کہا کہ  ہمیں 2018 میں حکومت ملی تو ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا کرتے۔ 

اقتدار میں آؤں گا تو میرے مقدمے ختم ہو جائیں گے

 عمران خان نے کہا کہ  یہاں جو اقتدار میں آتا ہے اسکے کیسز ختم ہو جاتے ہیں،کل میں اقتدار میں آیا تو میرےمقدمے بھی ختم ہو جائیں گے۔

دو وقت کھانا کھاتا ہوں

 جیل میں اپنے حالات کے متعلق سوالات کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اٹک جیل میں برے حالات تھے،وہاں سختی کی گئی، زمین پر سلایا گیا، جیل میں دو وقت کھانا کھاتا ہوں ۔

ہمارے ساتھ سب نے مل کر دھاندلی کی، اس پر آڑٹیکل 6 لگتا ہے

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ سب نے مل کر دھاندلی کی۔  پہلے پلاننگ سے ہمارا انتخابی نشان واپس لیا گیا پھر مخصوص نشستیں چھین لی گئیں۔ مینڈیٹ چوری کر کے دشمنی اور غداری کی گئی اس پر ارٹیکل سکس لگتا ہے۔ہماری جیتی ہوئی نشستیں چوری کر کے دوسروں کو دینے کا سلسلہ جاری ہے۔الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ اور کچھ جماعتوں نے مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو سبوتاز کیا۔نگران حکومت کانسپٹ مکمل تباہ کیا گیا، یہ سب ملے ہوئے تھے ۔الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن اور باقی ادارے ملے ہوئے تھے ۔ میچ فکس تھا۔سینٹ الیکشن کا میچ بھی فکس ہے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔سابق وزیر اعظم نے کہا عوام کا بھلا تب ہوگا جب انہیں مینڈیٹ دیا جاتا جنہیں عوام نے ووٹ دیا تھا،ایسی ہی صورتحال ہے کہ سارا گھر لوٹ لیا جائے اور کہا جائے بھول جاؤ اور آگے چلو،برف تب پگلے گی جب الیکشن کا اڈٹ کروایا جائے گا

یہ حکومت نہیں چل سکتی

عمران خان نے کہا کہ حکومت کا موجودہ سیٹ اپ کسی صورت میں نہیں چل سکتا۔ معیشت بہتر ہوتی تو شاید یہ سیٹ اپ چل جاتا۔ یہ دو تہائی اکثریت لے بھی لیں تب بھی یہ اہم ہے کہ پبلک اپ کے ساتھ کھڑی ہے یا نہیں۔

 پروپگینڈا کیا جا رہا ہے کہ میری حکومت برے حالات چھوڑ کر گئی تھی۔ 20 ارب ڈالر کا قرضہ 2018 میں یہ چھوڑ کر گئے تھے۔ اس حکومت کے پاس سٹرکچرل تبدیلی کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ 18 ماہ میں ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا قرضے تب لیں جب واپس کر سکیں۔

"ہماری جماعت کی مخصوص نشستیں"

عمران خان نے سوالات کے جواب میں دعویٰ کیا کہ پان کی جماعت کی مخصوص نشستیں بنتی ہیں جو دوسری جماعتوں کو دے دی گئی ہیں، عمران خان نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان واپس کیا تھا  جو سپریم کورٹ نے واپس لے لیا تھا۔ اب پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستیں نہیں دیں تو ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔"ہماری جماعت کی مخصوص نشستیں"  کسی اور کو نہیں دی جا سکتیں۔ عوام کے ووٹ کی نفی کی گئی ہے قوم ایک جماعت کے ساتھ کھڑی ہے تو کیا ان کو نظر نہیں آرہا۔

تینوں جماعتوں سے اتحاد کرنا چاہئے تھا

مخصوص نشستوں کے متعلق مزید بات کرتے ہوئے عمران خان نے پارلیمنٹ میں کوئی نشست نہ رکھنے والی جماعت سنی اتحاد کونسل میں آزاد ارکان کے جانے کے متعلق اپنے فیصلہ کو غلط تسلیم کیا اور کہا کہ ہمیں ایم ڈبلیو ایم (مجلسِ وحدتِ مسلمین)، سنی اتحاد اور شیرانی تینوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے تھا۔

قوم الگ، اسٹیبلشمنٹ اور چند جماعتیں الگ ہیں

عمران خان نے کہا کہ اس وقت قوم الگ کھڑی ہے اسٹیبلشمنٹ اور چند جماعتیں الگ کھڑی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ ہم قوم نہیں ہیں، جب ہم قوم بن جائیں گے تو ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔ ملک میں سخت ریفارمز اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ قوم ہی مل کر اس کرائسس سے لڑ سکتی ہے۔"25 نشستوں والوں"  کو حکومت دے دی گئی تو یہ کیسے پورے پاکستان کو لے کر چلیں گے.فیڈریشن کو  کمزور کر دیا گیا ہے. نواز شریف نے وکٹری تقریر تیار کر رکھی تھی مگر پبلک نے ان کے ساتھ ہاتھ کر دیا.صاف شفاف انتخابات کروائیں جو بھی آئے مجھے منظور ہو گا.ایک قوم بن پر ریفارمز کی ضرورت ہے، جرمنی اور جاپان بھی ایک قوم بنی تھی.

"شیخ رشید سے پارٹی میں شغل تھا,  شیخ رشید کا شغل مس کریں گے"

 کسی صحافی نے سابق وزیر اعظم سے ان کی حکومت کے سینئیر وزیر شیخ رشید کے   ان کی حمایت سے پیچھے ہٹ جانے کے متعلق سوال کیا تو  سابق وزیر اعظم نے کہا کہ   "شیخ رشید سے پارٹی میں شغل تھا,  شیخ رشید کا شغل مس کریں گے"۔