چین میں اومیکرون پھر پھوٹ پڑا، کئی بڑے شہر اور فیکٹریاں بند

omicron rises again in china
کیپشن: omicron rises again in china
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک :  چین میں کورونا کا امیکرون ویرئنٹ پھر  پھوٹ پڑا۔ بڑے شہر اور مختلف الیکٹرونک فیکٹریاں بند  ، چین میں تیل کی قیمتوں میں آٹھ فیصد کمی  واقع ہوئی ہے۔

  رپورٹ کے مطابق چین میں نئے کیسز کی تعداد دوگنی سے بڑھ کرتین ہزار 507 ہوگئی جب کہ ہانگ کانگ میں پیر کو 26 ہزار 908 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

 چینی حکام نے بندرگاہوں پر اینٹی وائرس کنڑول کے نظام کو سخت کر دیا ہے اور کرونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لیے بعض آٹو اور الیکڑانکس فیکڑیوں کو بند کر دیا ہے جس سے تجارت میں مسائل کا خطرہ بڑھ گیا ہےچین کی کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں 8 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

دنیا میں تیل کے سب سے بڑے خریدار چین میں کورونا پابندیوں سے 3 کروڑ افراد متاثر ہیں، جس وجہ سے تیل کی طلب میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

ہانگ کانگ سے ملحق شین زین کے علاقے میں ٹیکنالوجی اور فنانس کے مراکز اور ایک آٹو سینٹر کے بند ہونے کے بعد چین اور ہانگ کانگ میں اسٹاکس کی قیمتیں مسلسل دوسرے دن بھی گرگئیں ۔چین کے تجارتی مرکز اور سب سے بڑے شہرشنگھائی کے لیے بس سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔

دوسرے بڑے ممالک کے مقابلے میں چین میں کرونا کیسز کی تعداد اب بھی کم ہے۔ لیکن حکام مکمل کنٹرول کی حکمت عملی اپنارہے ہیں۔اس لیے ہر متاثرہ شخص کو تلاش کرنے کے لیے بڑےشہروں کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

چین میں کرونا سے منسلک یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب عالمی معیشت روس کی یوکرین کے خلاف جنگ ، تیل کی قیمتوں میں اضافے اور صارفین کی کمزور مانگ کے دباؤ میں ہے۔

بندرگاہوں پر پورٹ آپریٹرز نے شپرز اور ملاحوں کے ساتھ بالمشافہ رابطے پر پابندی عائد کر دی ہے۔شنگھائی بندرگاہ کا انتظام کرنے والی ایجنسی نے اپنے کاونٹرز بند کردیے ہیں اور دستاویزات کے لین دین کاکام آن لائن کردیا ہے۔ لیان یونگانک کی بندرگاہ نے اعلان کیا ہے کہ غیر ملکی ملاحوں کو جہاز چھوڑنے یا عملے کی تبدیلی کے لیے شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔

2019 میں چین کے وسطی شہر ووہان میں اس وبائی مرض کا آغاز ہوا تھا اور اس پر قابو پانے کے لیےبیجنگ کی جانب سے فیکٹریوں، دکانوں اور دفاتر کو بند کرنے کے بعد صورت حال میں کافی بہتری آگئی تھی ۔