سٹی 42: کورونا وائرس وبائی شکل اختیار کرچکا ہے،یہ وائرس ڈیڑھ سو سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے،اب تک ایک لاکھ 70 افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں،ان میں سے 6ہزار پانچ سو 18 لقمہ اجل بن چکے ہیں،80ہزار کے لگ بھگ مریض ٹھیک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ابھی بھی زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا عالمی سیاحت پر بھی اثر انداز ہورہی ہے۔ اس سے چین کی معیشت کو بھی بڑا دھچکا لگا ہے۔ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کی رپورٹ کے مطابق سیاحت نے 2018 میں عالمی معیشت میں 8.88 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا تھا۔ کچھ ماہرین اقتصادیات کہتے ہیں کہ اس وبا سے مالی بحران کے بعد عالمی معاشی نمو میں سب سے بڑی کمی آسکتی ہے۔ صرف ایئر لائنز کو ہی اس سال 29 بلین ڈالر کی آمدنی کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
اب تک صورتحال یہ ہے کہ کینیڈا اور نیدر لینڈ کی ائر لائنز نے اپنے ملازمین کی تعداد کم کردی ہے،برٹش ائیر لائنز نے اپنے 45 ہزار ملازمین کو وارننگ دی ہے کہ زیادہ نقصان کی صورت میں انہیں نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ امریکا نے برطانیہ کے ساتھ پروازیں بند کردی ہیں۔
کورنا وائرس نے ایک ڈکٹیٹر کی طرح لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیا ہے،کیا پاکستان کی معیشت اس کا مقابلہ کرسکے گی؟ پاکستان کی معاشی صورتحال ایسی ہے کہ ہم مقابلہ کرپائیں گے؟ پاکستان معاشی بحران سے کیسے نمٹ سکتا ہے؟ یہ چند بنیادی سوال ہیں جو ہر ایک ذہن میں الجھے ہوئے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ہم دنیا کا حصہ ہیں،ہم اس بحران سے نہیں بچ سکتے،ہماری معاشی رفتار پہلے ہی سست تھی ،اس کے تمام چیزوں پر اثرات پڑیں گے، پاکستان میں پہلے بھی معاشی غیر یقینی تھی،دیہات کی معیشت پر ابھی تک زیادہ اثر نہیں پڑا،شہروں میں لوگ متاثر ہوئے ہیں، ہوٹل انڈسٹری،ٹریول اور کھانے پیتے کی انڈسٹری متاثر ہوئی ہے۔
چین میں وبا پھیلنے سے اس کی معیشت دبائو میں ہے ، پاکستان ہمت کرے تو ایکسپورٹ بڑھ سکتی ہے، چین کو پہلے والی حالت میں آنے کیلئے وقت لگے گا، امریکا میں بھی ایسا ہوگا،سال کے شروع میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ دنیا کی معیشت سکڑے گئی،جب یہ کہا گیا تھا کرونا وائرس نہیں آیا تھا، چین میں کورونا کی وجہ سے پاکستان کو فائدہ ہوا ہے، پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے،بحران کا دورانیہ بڑھا تو باہر سے آنیوالا زرمبادلہ بند ہوسکتا ہے،پھر معاملہ خراب ہوگا۔
ورونا وائرس کی وبا ایک بہت بڑا چیلنج ہے،مغربی دنیا میں ہیلتھ انشورنس کا نظام موجود ہے،وہاں ہسپتال بھی ہیں ،تمام ممالک اپنے اپنے انداز اور حیثیت میں انتظامات کررہے ہیں، چین کا ایک کنٹرول سسٹم موجود ہے،اسی لئے جلد قابو پانے میں کامیاب ہوا ہے،وہاں ریاست فیصلہ کرتی ہے تو لوگ اسے مانتے ہیں،لیکن جہاں ریاست کو منفی انداز میں دیکھا جاتا ہے وہاں حکم منوانے میں مشکل پیش آتی ہے،جیسا کہ ہمارے ہاں ہوتا ہے،معاشی مشکلات آئیں گی،سیاحت سمیت متعدد صنعتوں پر اثرات ہوں گے
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ بحران سے فائدہ پہنچ رہا ہے،وجہ یہ ہے کہ پاکستان کا تیل برآمد کرنے کا مجموعی بل کم ہوگا،تیل کی قیمتیں گرنے سے فائدہ ہورہا ہے،بقیہ اشیا جو امپور ٹ کی جاتی ہیں اس کے بھی اثرات پڑیں گے،بجلی ،گیس ،تیل کی قیمتیں کم ہوں گی،شرح سود میں کمی آئے گی، ایکسپورٹ بھی بڑھیں گی ۔
چین میں دنیا کے سودے منسوخ ہونے سے لوگوں نے پاکستان کا رخ کیا ہے،اگر ملک میں کورونا آئوٹ بریک کرتا ہے تو پاکستان کو مسئلہ ہوگا۔ہمارا انحصار امپورٹس پر ہے ۔امپورٹس کم ہوں گی تو نقصان ہوگا۔فی الحال فائدہ نظر آرہا ہے۔
یاد رہے لاہور میں کورونا وائرس کا ایک کیس سامنے آیا ہے جبکہ سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 76 ہوگئی جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد 94 ہوگئی۔