(مانیٹرنگ ڈیسک) ق لیگی رہنما مونس الٰہی کی منی لانڈرنگ مقدمہ میں ایف آئی اے آفس میں پیشی، مونس الٰہی ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کو چار گھنٹے تک مطمئن نہ کرسکے، ایف آئی اے نے23 جون کو پھر طلب کر لیا، سٹی 42 ایف آئی اے کا تفصیلی سوالنامہ اور مونس الٰہی کے بیان کی کاپی حاصل کرلی۔
ایف آئی اے کی جانب سے مونس الہی کو تینتیس سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا، سوال پوچھا گیا کہ مقدمہ میں نامزد مظہر عباس اور نواز بھٹی کو جانتے ہیں، سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو جانتے ہیں،اگرجانتےہیں تو محمد خان بھٹی کا نواز بھٹی اور مظہر عباس سےکیا تعلق ہے،سوال کیا گیا کہ سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے بھانجے واجد خان سےکبھی ملے،کیاجانتےہیں کہ آپ یا آپ کے خاندان نے مظہر عباس کی تعیناتی میں کوئی معاونت کی،سوال پوچھا گیا کہ عمرشہریارسےآپ کاکاروباری،ذاتی تعلق کس نوعیت کا ہے۔
مونس الہی نے کہاکہ ايف آئی اےکےمقدمہ کے بارےمیں میڈیا رپورٹس سےپتاچلا،کسے قسم کے مالی فراڈ میں ملوث نہیں،مقدمہ میں لگائے گئے الزامات جھوٹ اور بے بنیاد ہیں،تمام اثاثہ جات ٹیکس ریٹرنز میں واضح ہیں،مونس الٰہی نےبیان دیا کہ نیب تمام اثاثہ جات کی پہلے ہی انکوائری کر چکا۔ رحیم یار شوگر ملز کے تمام شیئرز قانون کے مطابق خریدے،مونس الٰہی نے تحریری بیان دیا کہ مظہر عباس اور محمد نواز بھٹی کو نہیں جانتا،عمر شہریار کا مظہر اور نواز سے تعلق کے بارے میں بھی نہیں جانتا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے تیئس جون کو مونس الٰہی کو دوبارہ طلب کیا ہے،اور تحریری جوابات،دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔