قذافی بٹ : تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار کی آڈیو ٹیپ کا معاملہ، اعلیٰ قیادت کا نوٹس، پارٹی قیادت نے عظمیٰ کاردار کو ڈی سیٹ کرنے پر غور شروع کردیا ، رکن اسمبلی کو پارٹی قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری ہوگیا۔
تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار کی آڈیو ٹیپ لیک کے معاملے پر پارٹی قیادت نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 48 گھنٹوں میں عظمیٰ کاردار سے وضاحت طلب کی ہے۔ شوکاز نوٹس میں رکن اسمبلی کو کہا گیاہے کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے وزیراعظم اور انکی اہلیہ کیخلاف نازیبا گفتگو کیوں کی۔ رکن اسمبلی کا اس قسم کی پارٹی لیڈر شپ کیخلاف گفتگو پارٹی کے آئین کی شق 11 کی خلاف ورزی ہے۔ شوکاز نوٹس میں عظمیٰ کاردار کو تحریک انصاف کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے احتساب و ڈسپلن کو تحریری طور پر اپنے جواب سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رکن اسمبلی کو کل پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں بھی پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رکن اسمبلی کے تحریری جواب کے بعد انکے رکن اسمبلی رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار نے ایک آڈیو میں تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بشری بیگم نے گھر کے اندر ایک لائن ڈرا کردی ہے، اس لائن کے اس پار کوئی نہیں جاسکتا، بشری بیگم نے عمران خان پر واضح کردیا ہے کہ جب وہ آئیں گے تو اندر کوئی نہیں آئے گا۔
لیک آڈیو میں عظمیٰ کاردار تبصرہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ شاہ محمود قریشی کو بھی کہا ہے کہ بھول جاؤ کہ اندر آؤ گے۔ بشریٰ بیگم نے عمران خان کو کہا ہے کہ میں آپکی سیاسی لائف میں نہیں آئونگی، بشریٰ بیگم نے اندر اپنا رعب برقرار رکھا ہے۔ خود عمران خان کہتے ہیں کہ جب میں گھر جاتا ہوں تو وہ بتا دیتی ہے کہ میں سارا دن کن معاملات سے گزرا ہوں۔
عظمیٰ کاردار کہتی ہیں کہ بشری بیگم عمران خان کی موکل ہیں، بشری بیگم کے پاس جن بھی ہیں۔ رکن اسمبلی عظمی کاردار کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف، آصف علی زرداری سب نے بزرگ رکھے ہوئے تھے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ اتنے دھکے کھائے ہیں اب میں بھی اپنے گرد ایک حصار بنا لوں۔