میں سمجھتا ہوں 8 فروری کو الیکشن ہو ہی نہیں رہے، جاوید ہاشمی

 میں سمجھتا ہوں 8 فروری کو الیکشن ہو ہی نہیں رہے، جاوید ہاشمی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

جنید صفدر :  سنئیر سیاست دان جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہمارے دوست اور دشمن دنوں کی نظریں 8 فروری پر لگی ہیں،  میں سمجھتا ہوں 8 فروری کو الیکشن ہو ہی نہیں رہے۔ 

جاوید ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے انتخابات آجکل موضوع بحث بنے ہوئے ہیں، 8 فروری پر پوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔  ضیا الحق دنیا سے چلے گئے مگر انتخابات انہوں نے نہیں کروائے۔  میں سمجھتا ہوں 8 فروری کو الیکشن ہو ہی نہیں رہے ، جو میں نے ضیاءالحق سے سیکھا وہی منظر میری آنکھوں کے سامنے آ رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ میں نے الیکشن پر کروڑوں روپے نہیں لگانے نہ میرے پاس پیسہ ہے، میں بغیر پیسوں کے حلقے کی عوام کے سامنے جھولی پھیلاوں گا، عامر ڈوگر کے والد بھی میرے خلاف الیکشن لڑے میں بڑی لیڈ سے جیتا، عامر ڈوگر میرے مقابلے صرف میں 18 ہزار ووٹ لے سکے تھے، تیسری بار فری الیکشن نہیں تھا ن لیگ کے لوگوں نے بھی مجھے ہرانے میں ساتھ دیا تھا. سب سے بڑی جماعت کو نکال کر رکھ دیا گیا ہے ، جاوید ہاشمی ایک آدمی کو ہرایا تھا اب پوری قوم کو ہرایا جا رہا ہے،  تحریک انصاف ایک طرح سے کالعدم قرار دی جا چکی ہے ، امیدوار جیت کر بھی خود کو پی ٹی آئی کا نہیں کہہ سکتا۔ 

جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ اس حلقے نے مجھے عزت دی ہے میں انہیں بکنے نہیں دوں گا، میں چینی کی مشینوں میں عوام کو کرش نہیں ہونے دوں گا، جہانگیر ترین نے کبھی اس حلقے کے لیے کام نہیں کیا ،  جہانگیر ترین ایک الیکشن جیت سکے ہیں وہ بھی جتوایا گیا تھا ، جس کے پاس زیادہ شوگر ملیں ہیں اختیار بھی اسی کے پاس ہے، ہم تو جینے، مرنے، شادی، غمی میں بھی لوگوں میں جاتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں میں مقابلہ کروں گا ، جہانگیر ترین کا ملتان سے کیا تعلق ہے یہ تو باہر کے لوگ ہیں۔ مجھے معلوم تھا مسلم لیگ ن نے اس سیٹ کو قربان کر دیا ہے  شیخ طارق رشید کو لڑنے دیتے۔ الیکشن کے نتائج آج بتا دیتا ہوں 30 سے 35 فیصد سیٹیں ن لیگ کی ہوں گی، 20 فیصد تک سیٹیں پیپلز پارٹی کی ہوں گی باقی آزاد ہوں گے ، پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار نہیں ہوگا ،  اگر یہ نتائج نا ہوں تو میرا نام بدل دینا۔ 

جاوید ہاشمی نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کو سمجھایا تھا کہ جو سلوک نواز شریف کے ساتھ ہو رہا ہے وہی تمھارے ساتھ ہوگا۔  کبھی بھی لوگوں کی مرضی کی حکومت انہیں نہیں دی گئی۔ نواز شریف سیاست دان نہیں تھے کاروباری تھے  ، نواز شریف کو سیاست دان بنایا گیا جہانگیر ترین بھی کاروباری تھے آج انکی اپنی جماعت ہے۔  نواز شریف میرے پاس آتے تھے کہ جہاں آپ جائیں گے اس پارٹی میں ہم جائیں گے۔