ویب ڈیسک:ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری پر عمران خان کے مبینہ قتل کی سازش کے الزام کے کیس میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی جاری کردیا۔جسٹس محسن اختر کیانی کے روبرو سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست ضمانت پر سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل سلمان اکرم راجا روسٹرم پر آ گئے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر خان جدون، ایس ایچ او آبپارہ بھی عدالت میں پیش ہوگئے۔
وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج صاحب نے ایک الزام کی بنا پر ضمانت خارج کی۔عدالت نے استفسار کیا کہ الزام کیا لگایا گیا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ نیوز چینل پر ایک بیان دکھایا گیا جس کی بنا پر مقدمہ درج کیا گیا ۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید پر تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے اور شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔
وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے استفسار کیا کہ دورانِ تفتیش آپ کو کیا معلومات ملی ہیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ شیخ رشید اپنے بیان سے انکاری نہیں ہیں، اب بھی وہ بیان دہرا رہے ہیں۔ 8 مرتبہ رکن قومی اسمبلی بنے لیکن ایسے بیانات کی ان سے توقع نہیں کی جا سکتی۔ آپ ایسے بیانات دے دیتے ہیں تو اس کی کچھ حدود و قیود ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ ’’آپ کہہ رہے ہیں میں سینئر ہُوں اور کہہ رہے ہیں آصف زرداری نے دہشت گردوں کی خدمات حاصل کر لیں‘‘۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سب لوگ پارلیمانی زبان ہی استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔جو حکومت میں ہوتا ہے وہ اور زبان ہوتی ہے، اپوزیشن میں زبان بدل جاتی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید نے وزیر داخلہ اور بلاول کو گالیاں دی ہیں جو الفاظ عدالت کے سامنے دہرا نہیں سکتا جبکہ شیخ رشید اپنے متنازع الفاظ بار بار دہرا رہے ہیں۔ آزادی اظہار رائے کا حق ہے لیکن اس کی کچھ حدود و قیود ہوتی ہیں۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اس میں کوئی ایسا امکان نہیں کہ یہ بیان دہرایا جائے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اگر تو یہ جرم نہیں دہراتے اور انڈرٹیکنگ دیتے ہیں تو عدالت دیکھ لے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہمیں پرائمری اسکول کے نصاب ہی سے تربیت شروع کرنی پڑے گی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کی درخواست ضمانت کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے جسٹس محسن اختر کیانی نے بعد ازاں جاری کرتے ہوئے شیخ رشید کو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ شیخ رشید پر اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج ہے اور شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔