رکشہ مالکان نے چالان سے بچنے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا

رکشہ مالکان نے چالان سے بچنے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( علی اکبر ) آٹو رکشے میں بیٹھنے سے قبل کرائے پر رکشہ ڈرائیور سے بحث ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں، پاکستان کے اکثر چھوٹے بڑے شہروں میں لوگ آمد و رفت کے لیے تین پہیوں والی گاڑی استعمال کرتے ہیں جسے آٹو رکشہ کہا جاتا ہے۔

پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کی وجہ سے ان کے کرائے بھی بڑھ چکے ہیں جن سے عوام اکثر پریشان دکھائی دیتی ہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں آن لائن ٹیکسی کا استعمال کافی زور پکڑتا چلا جا رہا ہے لیکن آج بھی بہت سے شہری اس سہولت کو اپنانے میں ہچکچاتے ہیں اور اپنی منزل مقصود پر جانے کیلئے رکشہ، چنگ چی کا انتخاب کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کی اہم شاہراہوں پر موٹر سائیکل رکشہ جسے عرف عام میں چنگ چی رکشہ کہا جاتا ہے چلتے دیکھائی دیتے ہیں تاہم ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور چالان سے بچنے کے لیے متعدد موٹر سائیکل رکشہ مالکان کی جانب سے نمبر پلیٹ اتار دی گئی ہے جس کی اہم وجہ سیف سٹی کے کمیروں میں شناخت سے بچنا بتائی جاتی ہے۔

رکشہ مالکان کی بات کی جائے ان کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ ٹریفک پولیس آئے روز رشوت مانگتی ہے اور جب انکار کیا جائے تو کوئی نہ کوئی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کو ڈھال بنا کر بھاری جرمانہ کردیا جاتا ہے۔ اب غریب آدمی مہنگائی کے اس دور میں بچوں کا پیٹ پالے یا بھاری جرمانے  کروائے۔

دوسری جانب بغیر نمبر پلیٹ کے سڑکوں پر چلنے والے موٹر سائیکل رکشہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔