عامر جمال کی پرتھ ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں،  پہلے ٹیسٹ میں یہ کارنامہ کرنے والے 14ویں پاکستانی بن گئے

Amir Jamal, Perth Test, Test Cricket, Debut match click, City42
کیپشن: عامر جمال پرتھ ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے بعد اپنے انداز سے اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
سورس: twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر عامر جمال نے پرتھ میں اپنے پہلے ٹیسٹ میں میظ آسٹریلیا کے چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا۔ وہ ڈیبیو  ٹیسٹ میچ میں 5 وکٹیں لینے والے 14 ویں پاکستانی کرکٹر بن گئے۔ 

 عامر جمال آسٹریلیا میں اپنے بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ کیرئیر کے پہلے میچ میں 5 وکٹیں لینے والے دوسرے پاکستانی باؤلر ہیں، اس سے پہلے عارف بٹ نے 1964ءمیں میلبرن ٹیسٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔

 پاکستانی ٹیم کے باقی 12 باؤلروں نے پہلے میچ میں پانچ وکٹیں گرانے کا کارنامہ نسبتاً  آسان حریفوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے انجام دیا۔
 پاکستان کےعارف بٹ، محمد نذیر، شاہد نذیر، محمد زاہد، شاہد آفریدی، محمد سمیع، شبیر احمد، یاسر عرفات، وہاب ریاض، تنویر احمد، بلال آصف، نعمان علی اور ابرار احمد نے  پہلے میچ میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔

عامر جمال کون ہیں

 عامر جمال کا تعلق  نیم دیہاتی ضلع میانوالی سے ہے۔ 27 سالہ عامر جمال کہتے ہیں کہ آج وہ جہاں موجود ہیں یہاں تک پہنچنے کے لیے انہوں نے بہت محنت کی ہے۔

 آل راؤنڈرعامر جمال کہتے ہیں کہ زندگی میں اگر آپ کچھ بننا چاہتے ہیں تو اس کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا جو بھی مقام آپ حاصل کرتے ہیں تو اس کے لیے محنت کرنا ضروری ہے۔ عامر جمال نے کرکٹ ٹیم میں پہنچنے کے لیے بہت محنت کی، 2014 اور 2015 میں انڈر 19 کرکٹ کھیلی لیکن اس کے بعد 4 سال تک کسی گیم کا حصہ نہیں بن سکے، ان کی محنت کو دیکھتے ہوئے آسٹریلیا سے ایک شخص نے اپنے کلب میں کھیلنے کی آفر کی جس پر انہوں نے  انکی ٹیم کو جوائن کر لیا۔ 

عامر جمال کہتے ہیں کہ آسٹریلیا سے واپس آنے کے بعد بھی پاکستان میں کرکٹ میں جگہ نہیں بن پارہی تھی تو گھر چلانے کے لیے آن لائن ایپ کے ذریعے ڈرائیونگ کرتا تھا، صبح نماز کے لیے اٹھتا تھا اور اس دوران محنت مزدوری کرتا تھا، دن میں جو ٹائم ملتا تھا اس دوران میں گراؤنڈ میں اپنی پریکٹس کرتا تھا۔

عامر جمال نے بتایا کہ  جب میرا نام نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں آیا تو لوگ مجھے مبارک باد دے رہے تھے لیکن مجھے اس سیلیکشن کا پتا ہی نہیں تھا ، بعد میں پتا چلا تو میں نے سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کیا۔ پھر جیسے جیسے کرکٹ کھیلتا گیا اللہ نے عزت دی اور آج اس لیول پر پہنچا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی 20 اور ون ڈے میچز کھیلنے کے بعد مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ میں ٹیسٹ میچز بھی کھیل پاؤں گا۔ میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ میں آل راؤنڈ پرفارمنس دوں اور سیریز ہو یا ٹورنامنٹ ہو میں بیٹنگ اور بولنگ میں اپنی بھرپور کارکردگی دکھا سکوں۔

پرتھ میچ سے کافی پہلے دیئے گئے ایک ویڈیو انٹرویو میں عامر جمال نے اپنے تب تک  کیریئر  کےبیسٹ باؤلنگ سپیل کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کے دوران ایبٹ آباد میں بلوچستان کے خلاف17 اوورز کرائے تھے اور اس میچ میں 8 کھلاڑی آؤٹ کیے تھے، وہ میری زندگی کا بیسٹ اسپیل تھا۔

اب پرتھ ٹیسٹ میں ڈرامائی کلِک کے ساتھ عامر جمال کی زندگی اچانک ایک نئی جہت میں منتقل ہو گئی ہے۔ جہاں پہنچ کر انہیں اپنے اب تک کے تمام بڑے کام چھوٹے چھوٹے دکھائی دینے لگیں گے۔