ویب ڈیسک: سقوط ڈھاکہ کو 51 برس بیت گئے، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ 16 دسمبر 1971ء کو پیش آیا تھا جسے یوم سقوط ڈھاکہ کے طور یاد کیا جاتا ہے۔
16 دسمبر 1971 تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب پاکستان کو دشمنوں کی سازشوں نے دو لخت کر دیا، پاکستان کے وجود سے انکاری بھارت کی سازش نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔سولہ دسمبر 1971 کا تاریک دن مکار دشمن کی سازشیں، اپنوں کی پہ در پہ غلطیاں،لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والا ملک دولخت ہوگیا۔
سقوط ڈھاکہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پس پردہ کئی عوامل کار فرما ہیں، دور اندیشی پر مبنی پالیسیاں نہ ہونے کیساتھ اپنوں نے طاقت کو مسئلے کا حل سمجھا تو پاکستان کے وجود سے انکاری بھارت کی سازش نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
1970 کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمان کو اکثریت ملی مگر اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ طے نہ پاسکا، بھارت نے موقع کو غنیمت جانا، آپریشن جیک پاٹ لانچ کیا اور پھر بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے گٹھ جوڑ نے مشرقی پاکستان کی گلیوں میں خون کی ہولی کھیلی۔
پاکستان دوستوں کی مدد کا منتظر رہا مگر چھٹا بحری بیٹرہ پہنچا نہ دوستوں نے ساتھ نبھایا اور مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہو کر دنیا کے نقشے پر بنگلہ دیش کے نام سے نیا ملک بن گیا۔