پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے دردناک سانحے کو 8 برس بیت گئے

پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے دردناک سانحے کو 8 برس بیت گئے
کیپشن: APS Attack 8 Years
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے دردناک سانحے کو 8 برس بیت گئے مگر اس افسوسناک سانحے کا غم آج بھی دلوں میں تازہ ہے، شہداء کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔ تفصیلات اس رپورٹ میں

اے پی ایس سانحے کی آج آٹھویں برسی منائی جا رہی ہے، پشاور سمیت ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی بھی کی جائے گی۔ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ میں اس لیے تاریک ترین دن ہے کہ ایک بار 16 دسمبر 1971 کو ملک دو لخت ہوا اور دوسری 16 دسمبر کو سانحی اے پی ایس رونما ہوا جس میں کتنی ماؤں کے لختِ جگر جُدا ہوئے، جس غم میں پورا ملک آج بھی مبتلا ہے۔

حیوانیت اور درندگی سے بھرے اس سانحے میں 8 سے 18 سال کے پھول جیسے بچے بربریت کا نشانہ بنے، ان معصوموں کو دہشت گردوں نے اس وقت اپنے ظلم کا نشانہ بنایا جب وہ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں مصروف تھے۔ 16 دسمبر 2014 ء کی صبح دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے 132 طالبِ علموں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا تھا۔ واقع میں 6 کے 6دہشت گرد جہنم رسید ہوئے جبکہ 121 بچے شدید زخمی ہوئے۔

اس واقعے کے بعد پاک فوج کی جانب سے جاری آپریشن ضرب عضب کو مزید تیز کیا گیا تھا، اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کیا تھا اور اس پر ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کے بعد اتفاق رائے ہوا تھا۔

اپریل 2018 اے پی ایس حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کو نوٹسز جاری کیے تھے۔ بعد ازں بچوں کے والدین کی درخواست پر ازخود نوٹس بھی لے لیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ بد ترین دہشت گردی کی کارروائی ہے جو2007ء کراچی میں سانحہ کارساز کے بعد ہوئی۔