(علی ساہی) پنجاب پولیس کے تھانے مقتل گاہیں بن گئے، لاہورمیں رواں سال پولیس تشدد سے 25 ملزمان جان کی بازی ہار گئے۔
زمانہ بدل گیا لیکن پنجاب پولیس نے اپنی روش تبدیل نہیں کی، کیونکہ پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال پولیس حراست میں تشدد سے 25 ملزمان جان کی بازی ہار گئے، ملزمان کی گزشتہ سال کی نسبت رواں سال پولیس تشدد سے 6 ہلاکتیں زیادہ ہوئی ہیں۔
آئی جی پنجاب کی سخت ہدایات کےباوجود پولیس تشدد میں کمی نہیں آرہی، ریجنز کے حوالےسےبات کی جائے تو لاہور اور گوجرانوالہ میں 4،4ملزمان پولیس تشدد سے جاں بحق ہوئے ہیں،ڈی جی خان، بہاولپور میں 3،3 ملزمان پولیس تشدد سے چل بسے، ساہیوال میں2، ملتان میں ایک ملزم پولیس تشدد سے مارا گیا ہے۔
فیصل آباد، راولپنڈی میں بھی 3،3ملزمان پولیس تشدد سے ہلاک ہوئےہیں، گزشتہ سال سابق آئی جی عارف نواز نےپولیس حراست میں ہلاکت پر اعلیٰ افسران کیخلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا تھاجبکہ متعلقہ ایس ایچ او، ایس ڈی پی اوز کیخلاف قانونی کارروائی کابھی حکم دیا گیا تھا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے 36 تھانوں میں نئے محررتعینات کر دیئے۔ڈی آئی جی آپریشنز نے ہیڈ کانسٹیبل محمد سرفراز احمد کو محرر تھانہ مانگا منڈی، ہیڈ کانسٹیبل خرم شہزاد کو اکبری گیٹ، ہیڈ کانسٹیبل محمد شہزاد کو محررتھانہ بھاٹی گیٹ ، ہیڈ کانسٹیبل جاوید امین کومحرر تھانہ داتا دربار، ہیڈ کانسٹیبل عاصم شہبازکو محررتھانہ گوالمنڈی، ہیڈ کانسٹیبل ملک محبوب علی کو محررتھانہ لوہاری گیٹ تعینات کردیا گیا۔