ویب ڈیسک: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ مناسب ہے۔ وزیراعظم نے شفقت کرتے ہوئے سمری منظور کی۔ عوام اعتماد کریں، پٹرول اور ڈالر کے ریٹ کم ہوں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یکم تا 15 اگست دنیا کی بہترین کرنسی پاکستانی روپیہ تھا۔ روپے کی قدر میں معیشت سے مطابقت ہونی چاہیے۔ ڈالر کے نیچے جانے سے اب مہنگائی کوکنٹرول کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے۔ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سےبچایاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی۔ 10 فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے۔ ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے۔ رواں مالی سال ابھی تک 3.4ارب ڈالر گئے اور 4.1ارب ڈالر موصول ہوئے۔ اگر آئندہ دنوں میں ڈالر نیچے آیا اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو ریلیف ملے گا۔
پٹرول نرخوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوگرا ایک فارمولے کے تحت قیمتیں بڑھاتی ہے۔ وزیراعظم نے شفقت کرکے پٹرول مہنگا کرنے کی سمری منظور کی۔ پٹرول کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ مناسب ہے۔ میں ہر مشکل فیصلے کے پیچھے کھڑا ہوں۔ جب ڈالر بڑھ رہا تھا تب پٹرول کم کیا تھا۔
میں نے کہا تھا پٹرول پر مزید ٹیکس نہیں لگاؤں گا۔ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں 410 روپے جب کہ بھارت میں پٹرول 310 روپےمیں فروخت ہو رہاہے۔ بھارت کے پاس 600 اور بنگلا دیش کے پاس 35 ارب ڈالر ہیں جب کہ ہمارے پاس 10 بھی نہیں۔
سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران نیازی ملک کو ڈیفالٹ کےقریب لےگئےتھے۔ گزشتہ سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر تھا۔ پونے چار سال میں 19 ہزار 3 سو ارب روپے کا قرض چڑھا دیا گیا۔ 15 سو ارب کا سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ دور میں گیس کا سرکلر ڈیٹ 14 سو ارب روپے تک پہنچا دیا گیا جب کہ ایل این جی لوکل گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کا سستا ترین ٹرمینل لگایا ،تو ہمیں جیل بھیج دیا گیا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے منہ موڑ لیا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ کو سامنے ڈیفالٹ نظر آ رہا ہے تو کیسی حقیقی آزادی کی بات کرتے ہیں۔ مشرف کے زمانے میں سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وہ کونسی خودانحصاری ہوتی ہے جس میں خسارے کر کے لوگوں سے پیسے مانگے جائیں۔ ہم نے ایکسپورٹس نہیں بڑھائیں، صرف پاور پلانٹ لگائے۔ آج پاکستانی روپیہ دنیا میں سب سے تیز چل رہا ہے۔ آج معیشت ایک بہتر جگہ پر ہے۔ کچھ عرصہ تک پاکستان کو دنیا کا چوتھا ڈیفالٹ ہونے والا ملک قرار دیا گیا تھا۔ اب کوئی بھی یہ بات نہیں کرتا کہ ڈیفالٹ ہو گا۔ عمران خان ہمیں اس طرف لے گئے تھے جہاں یہ ملک ڈیفالٹ ہونا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے لڑائی نہیں کر سکتے۔ قوم کے لیے ایک خوشخبری ہے۔ آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ سائن کر کے دوبارہ بھیجا جائے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے پیسے مل جائیں گے۔