(ویب ڈیسک )بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت ہر انسان میں ایک سی نہیں ہوتی بعض لوگوں کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے ۔ اگر بات کریں کورونا کی تو زیادہ تر ماہرین اور ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ بالغوں کے مقابلے میں بچے کورونا وائرس کے انفیکشن کا کم شکار ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق بچوں میں کورونا کی طویل المیعاد علامات نظر آنے کے امکان کم ہوتے ہیں ، اگر وہ اس بیماری کا شکار ہو بھی جاتے ہیں تو عام طور پر ان میں ہلکے انفیکشن نظر آتے ہیں اور وہ جلد صحت یاب بھی ہوجاتے ہیں۔کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کوویڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، اس حوالے سے کئی ماہ سے مسلسل تحقیقی کام جاری ہے۔
بالغوں میں لانگ کووڈ کے حوالے سے متعدد طبی مطالعے کیے گئے ہیں لیکن حالیہ طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں میں لانگ کووڈ انفیکشن ہونے کے امکانات بالغوں کے مقابلے کم ہیں۔
کنگز کالج لندن کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے مطابق طویل عرصے تک کورونا وائرس کی علامات یا مضر اثرات کا سامنا کرنے والے بچوں کی تعداد نسبتاً کم ہے۔کووڈ سے متاثر بیشتر بچوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ان میں 6 دن کے بعد کووڈ کی علامات ختم ہوجاتی ہیں۔ تحقیق میں 5 سے 17 سال کی عمر کے ڈھائی لاکھ برطانوی بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں ستمبر 2020 سے فروری 2021 کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ زیادہ تر بچے 4 ہفتوں یعنی ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر صحت یاب ہوگئے، لیکن کچھ بچوں میں اس کے بعد بھی انفیکشن کی علامات نظر آئیں۔ تاہم ان علامات کے اثرات بالغوں کے مقابلے میں بہت کم تھے۔