ملک اشرف: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہائی کا معاملہ التوا کا شکار ہو گیا. مسلم لیگ (ن) کے صدر کی درخواست ضمانت پر ابھی تک فیصلہ جاری نہیں ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں میاں محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت کے زبانی احکامات کے بعد دوسرے دن بھی تحریری فیصلہ جاری نہیں ہوسکا۔ تحریری فیصلے جاری نہ ہونے تک شہباز شریف کو جیل سے رہائی نہیں مل سکے گی. لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے میاں محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت نے سماعت کی تھی.
بنچ نے 14 اپریل کو درخواست ضمانت پر شہباز شریف کو رہا کرنے کا حکم دیا لیکن تحریری فیصلہ جاری نہیں ہوسکا. قانونی ماہرین نے بتایا کہ تحریری فیصلہ جاری ہونے کے بعد اس کی مصدقہ نقول کے بعد ضمانتی مچلکوں کی تصدیق کے بعد ہی روبکار جاری ہوگی اور روبکار موصول ہونے کے بعد میاں محمد شہباز کی جیل سے رہائی ممکن ہوگی۔
گزشتہ سماعت پر شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب شہباز شریف کے بیوی بچوں کو ان کا بے نامی دار کہتا ہے جبکہ وہ خودمختار ہیں اور ٹیکس دہندگان ہیں، شہباز شریف خاندان کے تمام اثاثے ڈکلیئر ہیں، آج تک کسی گواہ نے شہباز شریف پر کسی جرم کا الزام لگایا نہ ہی کوئی ایسا ثبوت موجود ہے، نیب نے 7 ارب سے زائد کے اثاثوں کا ریفرنس دائر کیا جبکہ ایک رمضان شوگر مل کی ویلیو اس سے زیادہ ہے، ٹرائل کورٹ کے ریفرنس میں 110 گواہ ہیں جن میں سے ابھی دس گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو ئے، کیس میں پہلے ہی حمزہ شہاز اور دیگر ملزموں کی ضمانت ہو چکی ہے، ضمانت منظور کی جائے۔