وزیر خوراک نے گندم کی ترسیل روکنے کا نوٹس لے لیا

وزیر خوراک نے گندم کی ترسیل روکنے کا نوٹس لے لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( عمران یونس ) حکومت پنجاب نے رواں سیزن گندم خریداری ہدف 45 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھا کر پچاس لاکھ میٹرک ٹن کر دیا، اضلاع میں گندم کے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کیلئے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے کل ڈپٹی کمشنرز کا ویڈیو لنک اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی طرف سے 5 لاکھ ٹن اضافے کے اعلان سے گندم خریداری کا ہدف پینتالیس لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر پچاس لاکھ میٹرک ٹن ہو گیا ہے۔

عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ کوئی صوبہ، پنجاب میں خود گندم کی خریداری نہیں کرے گا، البتہ پنجاب حکومت اس کی ضرورت کے مطابق خود گندم مہیا کرے گی۔

سینئر وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی پالیسی کے مطابق صوبے کے اضلاع میں گندم کی نقل وحمل پر کوئی پابندی نہیں، البتہ صوبے سے باہر گندم کی سمگلنگ اور ترسیل کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان سے فلور ملز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔ عبدالعلیم خان سے ملاقات کرنیوالے وفد کی سربراہی فلور ملز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین عاصم رضا نے کی۔ وفد میں میاں محمد ریاض، حافظ احمد قادر اور دیگر رہنما شامل تھے۔

فلور ملز ایسوسی ایشن کے سنٹرل چیئرمین عاصم رضا نے سینئر صوبائی وزیر کو گندم اور آٹے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی کبھی بھی قلت نہیں رہی، آج بھی وافر سٹاک موجود ہے۔ عبدالعلیم خان نے فلور ملز مالکان سے رمضان میں رضا کارانہ طور پر آٹے کی قیمت میں کمی کی اپیل کی۔

صوبائی وزیر نے کہا فلور ملز مالکان کے جائز تحفظات دور ہونگے۔  اس سلسلے میں وہ خود فلور ملز کے دورے کریں گے۔ فلور ملز مالکان مارکیٹ میں آٹے کی وافر فراہمی کو یقینی بنائیں۔آٹے کی قلت کی خبریں شہریوں کیلئے تشویش کا باعث بنتی ہیں۔

عبدالعلیم خان کا مزید کہنا تھا کہ فلور ملز ایسوسی ایشن ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرے۔ کاروبار کریں، منافع کمائیں لیکن ناجائز کام نہیں ہونا چاہیے۔

یاد رہے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان سے قبل وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری تھے جنہوں نے اپنا استعفی وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو پیش کر دیا۔ صوبائی وزیر استعفی میں بیان کیا کہ وزیراعظم کے ایجنڈے کیلئے وہ کسی بھی قربانی کیلئے تیار ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ محکمہ خوراک میں اصلاحات نہ کرنے کے حوالے سے ان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس پر وہ اپنے عہدے سے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں۔