سابق آئی جی کے تبادلے کیخلاف درخواست پر اعتراض ختم

سابق آئی جی کے تبادلے کیخلاف درخواست پر اعتراض ختم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مال روڈ (ملک اشرف) چیف جسٹس ہائیکورٹ  محمد قاسم خان نے سابق آئی جی پنجاب کے تبادلے کیخلاف درخواست پر اعتراض ختم کر دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانونی حدود سے باہر نہیں نکلتے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے مسلم لیگ (ن ) کے رکن اسمبلی ملک احمد خان کی درخواست پر اعتراض کیس کی سماعت کی، پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیزاعوان پیش ہوئے، چیف جسٹس ہائیکورٹ  نے درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا کسی اتھارٹی سے بنیادی حقوق کی رٹ میں تبادلے متعلق پوچھا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے نکتہ اٹھایا کہ سوال یہ ہے کہ سول سرونٹ کے علاوہ کوئی کسی تبادلے میں متاثرہ فریق ہو سکتا ہے؟؟کیا کسی افسر کے تبادلے سے کسی شہری کا بنیادی حق متاثر ہوتا ہے۔

درخواست گزار ملک احمد خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیئے کہ پولیس آرڈر کی موجودگی میں 6 آئی جیز کا تبادلہ ہوا، حکومت کو پولیس آرڈر کی کوئی پرواہ نہیں، وہ پبلک سیفٹی کمیٹی کے ممبر ہیں جو اس تبادلے سے متاثرہ ہے۔

سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور واضح کیا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں، ۔صرف وہی شخص متاثرہ ہے جس کا تبادلہ ہوا۔

درخواست گزار ملک احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیز نے کہا کہ تقرروتبادلہ کر نے کا اختیار حکومت کا پالیسی میٹر ہے، جس میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی، بھر پور کوشش کے باوجود ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدالت کو مطئمن نہ کرسکے۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے تقرر کیخلاف درخواست پر بھی اعتراض کو ختم کردیا اور سابق آئی جی شعیب دستگیر کے تبادلے اور سی سی پی او عمر شیخ کے تقرر کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی۔

 

 

Sughra Afzal

Content Writer