(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ نے کرونا وائرس کی وجہ سے پی ڈی ایم کے جلسے اور اسمبلی سیشن رکوانے کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کرنے کے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔ جسٹس مسعود عابد نقلی نے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ عدالت کا کام نہیں ہے کہ حکومتی پالیسی میں مداخلت کرےیا حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد کروانے کیلئے ریاستی اداروں کو احکامات جاری کرے۔
جسٹس مسعود عابد نقوی نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر 5 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا ۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی ملک بھر سے ماہرین کی معلومات کے بعد مکمل لاک ڈاﺅن کیا گیا۔ این سی او سی اور قومی رابطہ کمیٹی کی سفارشات پر وباءسے نمٹنے کیلئے سمارٹ لاک ڈاﺅن اور منی سمارٹ لاک ڈاﺅن بھی کیا گیا، تحریری فیصلہ میں۔
مزید کہا گیا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ قومی رابطہ کمیٹی اور این سی او سی کرونا کیخلاف پالیسیاں بنانے اور عمل درآمد کیلئے اجلاس منعقد کر رہی ہیں ، پالیسیاں بنانا حکومت کا کام ہے اور مینڈیٹ ملنے کے بعد حکومت زیادہ بہتر انداز میں پالیسیاں بناسکتی ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں کرونا سے نمٹنے کیلئے پالیسیاں بنا کر ان پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہیں۔پالیسیاں بنانے اور عملدرآمد کرنے کے معاملے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نیک نیتی پر شک کرنا مناسب نہیں.
تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاستی ذمہ داروں پر کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے کا الزام لگانا بھی مناسب نہیں ہے۔ریاستی ادارے کرونا وائرس سے بچاﺅ کیلئے پالیسیوں میں مسلسل تبدیلیاں لا کر عملدرآمد کروا رہے ہیں۔جب کرونا وائرس دنیا بھر میں خوف پھیلا رہا تھا تب مختلف ممالک نے اس پر قابو پانے کیلئے کوششیں کیں۔حکومت پاکستان نے بھی کرونا کے پھیلاﺅ روکنے کیلئے صوبائی انتظامیہ کے ممبران پر مشتمل قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی.
کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے پاک فوج کے جوانوں کو بھی ملک کے مختلف علاقوں میں تعینات کیا گیا، کرونا کا پھیلاﺅ روکنے کیلئے وفاقی وزیر اور اعلیٰ فوجی افسرکی سربراہی میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر قائم کیا گیا، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں ماہرین صحت ، فنانس ڈیپارٹمنٹ ، وزارت داخلہ سمیت دیگر افسران کو بھی شامل کیا گیا.
تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کیخلاف قومی سطح پر کوششیں کی گئیں اور قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کروایا گیا، آئینی دائرہ اختیار میں رہ کر مناسب یہی ہے کہ عدالت حکومت کے پالیسی معاملات میں مداخلت کی استدعا مسترد کرے، عدالت نے کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد اور جلسے رکوانے کی درخواست ابتدائی سماعت پر غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دی.