چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی آئی جی پنجاب کو وارننگ

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی آئی جی پنجاب کو وارننگ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں منشیات کے مقدمہ میں ملوث خاتون، کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ، چیف جسٹس محمد قاسم خان نےلاہور کے 5 تھانوں کے ریکارڈ کا فرانزک کروانے اور پنجاب کے تمام تھانوں میں روزنامچہ رجسٹر تحریر کرنے کا حکم دے دیا ۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے سارےجوڈیشل سسٹم کا بٹھا دیا ہے۔پورے  صوبے میں پولیس گردی کی انتہا ہے۔کئی کئی روز تک ملزمان کو بغیر مقدمات ک رکھا جاتا ہے پولیس نے ایکیوں پھینکیوں ، نالاقیوں اور کوتاہیوں کو تحفظ دینے کے لئے روزنامچوں کو کمپیٹوٹرازڈ کرنے اور رجسٹر مکمل کرنے چھوڑ دئیے گئے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ملزمہ عصمت پروین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر اور ایس ہی انویسٹی گیشن منڈی بہاولدین طارق محمود سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے دورانے سماعت ریمارکس دئیے کہ موٹروے زیادتی کیس کے ملزم کا والد کہتا ہے کہ اس نے بیٹے کی گرفتاری خود دلوائی ۔ اور پولیس اس کے گھر کی چھت پر سوئی ہوئی  تھی ۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا یہ روزنامچہ میں درج کیاگیا تھا ؟روزنامچہ کی ہارڈ کاپی  نہیں رکھی جارہی اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا تو آئی جی کو نہیں چھوڑوں گا۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ جب بیلف کا چھاپہ پڑتا ہے تو پچھلی تاریخوں میں گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، یہ اس لئے کرتے ہیں کہ ہر غریب آدمی پولیس کے کمپیوٹر کے فرانزک نہیں کروا سکتا، کوئی بھی 5 تھانے مجھے دے دیں جن کا فرانزک کروائوں تو ساری بدنیتی سامنے آ جائے گی، ڈی آئی جی نے کہا کہ سر آپ کوئی بھی 5 تھانوں کا ریکارڈ منگوا لیں، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ اگر کہیں بدنیتی ظاہر ہو گئی تو آئی جی پنجاب کو نہیں چھوڑوں گا، پولیس کی کوتاہیاں چھپانے کیلئے ڈیٹا بروقت کمپیوٹر میں اپلوڈ نہیں کرتے میں روزنامچے سے متعلق ایس او پیز کو غیر قانونی قرار دے رہا ہوں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا محسوس ہو رہا ہے محکمہ پولیس نے اپنی کوتاہیاں چھپانے کیلئے روزنامچے لکھنا چھوڑ دیئے ہیں،چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کو حکم دیا کہ میرے آرڈر کا انتظار نہ کرنا ، پورے پنجاب کے تھانوں میں روزنامچے لکھوانا شروع کر دو۔

وکیل صفائی نے ملزمہ کی درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیا کہ ضلع منڈی بہاؤالدین کے تھانہ میانہ گوندل میں عصمت پروین اور اس کے شوہر کے خلاف منشیات کا مقدمہ درج کیاگیا ۔خاوند کے خلاف تین بجے اور تین بجکر دس منٹ منشیات کا مقدمہ درج کرلیا گیا ۔ملزمہ بے قصور ہے۔استدعا ہے لہ درخواست ضمانت منظور کی جائے ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متعلقہ تھانیدار کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اسے معطل کردیا گیا۔

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ پنجابی میں  گونگلوئو ں سے مٹی جھاڑنا کہتے ہیں ۔اگر یہ مقدمہ غلط تھا تو اسے خارج اور ذمہ دار پولیس والوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چائیے تھی- چیف جسٹس محمد قاسم خان نے فریقین کے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد منشیات میں ملوث خاتون کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے صوبہ بھر کے تھانوں میں کمپیوٹرائزڈ سسٹم کےساتھ ساتھ رجسٹروں پر اندراج کو یقینی بنانے کا حکم دے دیا ہے۔


 دسری جانب چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمدقاسم خان نے بائونس چیک میں گرفتار خاتون سیدہ تمیرہ اشرف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی. درخواست گزار خاتون کے وکیل نے بتایا کہ ان کی موکلہ کیخلاف بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا آور اس کی ضمانت رہائی کا حکم دیا جائے.مدعی مقدمہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزمہ نے اس سے ڈیڑھ کروڑ روپے کے عوض چیک دیا تھا ،خاتون نے فراڈ کے ذریعے کئی لوگوں سے کروڑوں روپے کی رقم ہتھیائی، مدعی کے وکیل نے درخواست ضمانت کی مخالف کرتے ہوئے کہا اس کے کیخلاف پہلے بھی دھوکہ دہی کے مقدمات درج ہیں. عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ملزمہ کو ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ کسی کو سزا سے زیادہ قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔
 

Azhar Thiraj

Senior Content Writer