(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں مہنگائی سے حکومت بھی گھبرا گئی، شاہ محمود قریشی کہتے ہیں چینی اور آٹے کی قیمت بڑھی ہے، جوبڑھنی نہیں چاہیے تھی، مفروضوں کی بنیاد پرعام لوگوں کوتکلیف دی جا رہی ہے، حماد اظہر نے چند روزمیں چینی پندرہ روپے کلو سستی ہونے کا دعویٰ کردیا۔
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تسلیم کیا ہے کہ آ ٹا اور چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں تاہم عوام کو منافع خوروں کے استحصال سے بچانے کے لیے گندم اور چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام اور وزیر صنعت حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'چینی درآمد کرنے کا فیصلہ وفاق کا تھا اور وفاق نے کیا، اسی طرح گندم کی 1.7 ملین ٹن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے گندم درآمد کرنے کا بروقت فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے اس لیے کیے گئے 'تاکہ اندازوں کی وجہ سے عام شہری کو جو تکلیف دی جاتی ہے اور جو طبقہ استحصال کرتا ہے وہ استحصال نہ کرپائے'۔ان کا کہنا تھا کہ ' حکومت کی طرف سے عام شہریوں کو پیغام ہے کہ ہمیں احساس ہے کہ آپ نے تکلیف برداشت کی ہے، چینی اور آٹے کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں اور حکومت غافل نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'جو لوگ اس نظریے سے مال کو چھپائے بیٹھے تھے یا چھپائے بیٹھے ہیں کہ جب یہ خلا زیادہ ہوگا تو ہم اپنا منافع پہلے سے زیادہ کمائیں گے تو ان کے لیے بھی پیغام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جائز منافع کمانا غلط بات نہیں ہے لیکن ناجائز منافع سے عام شہری بے پناہ متاثر ہوتا ہے، اس کے لیے پہلی چیز ہے کہ گندم کی کوئی کمی نہیں ہوگی، 15 اپریل تک ہماری ضرورت 6 ملین ٹن کی ہے اور نجی شعبے کے ذریعے حکومت جو گندم درآمد کر رہی ہے وہ اس ضرورت سے زیادہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'نئی فصل آنے تک ہمارے پاس اضافی اسٹاک بھی ہوگا اور جو لوگ ذخیرہ اندوزی کے ذریعے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے لیے میرا معاشی پیغام ہے کہ یہ آپ کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا، اس لیے ایسا نہ کریں کیونکہ آپ کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسا کرنے بھی نہیں دے گی اور ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک اور فیصلہ کیا ہے اور قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے وزیر اعظم کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں صوبائی سیکریٹریز بھی موجود تھے جہاں انہیں ہدایات دی گئیں کہ اسٹاک کی کمی نہیں ہے اس لیے نجی شعبے اور فلور ملز کے لیے گندم فراہمی میں اضافہ کریں۔