کورونا وائرس شاید کبھی بھی ختم نہ ہو، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

 کورونا وائرس شاید کبھی بھی ختم نہ ہو، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس شاید کبھی بھی ختم نہ ہو اور دنیا کو اس کے ساتھ ہی جینا پڑے گا۔ مائیکل ریان نے  کہا ہے  کہ  ایچ  آئی وی کی طرح شاہد کورونا بھی کبھی ختم نا ہو اور دنا کی پوری آبادی کو اس کے ساتھ رہنا پڑے گا۔

ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈبلیوایچ او مائیکل ریان کا جینیوا میں ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انسانی آبادی میں ایک نیا وائرس داخل ہوا ہے اس لئے پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ وائرس پر کب تک قابو پایا جاسکتا ہے، مائیکل ریان نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے بتایا کہ  ایچ آئی وی کی طرح شاہد کورونا بھی کبھی ختم نا ہو اور دنا کی پوری آبادی کو اس کے ساتھ رہنا پڑے گا۔

اقوامِ متحدہ نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ دنیا میں ذہنی صحت کا بحران بھی جنم لے رہا ہے اور اس کی وجہ کئی ممالک میں ذہنی امراض کے علاج پر عدم توجہ ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی حالات کے شعبے کے ڈائریکٹر مائیکل رائن نے کورونا کے بارے میں یہ خدشہ بات بدھ کو جنیوا میں ایک ورچوئل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظاہر کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس ہماری کمیونٹی میں ایک اینڈیمک بن جائے اور ہو سکتا ہے کہ یہ وائرس کبھی ختم نہ ہو، دنیا میں مئی کے وسط تک تین لاکھ کے قریب افراد کوورنا وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 43 لاکھ سے زیادہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ویکسین کے بغیر لوگوں میں اس وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت درکار سطح  تک آنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

دنیا بھر میں کوورنا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی 100 سے زیادہ کوششتیں جاری ہیں مگر ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ کبھی نہ بن سکے گی۔ مائیکل رائن کا کہنا تھا کہ اگر ویکسین بن بھی جاتی ہے تو وائرس پر قابو پانے کے لیے انتہائی بڑے پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہو گیا، اب بھی دنیا میں خسرہ جیسی کئی بیماریاں ہیں جن کی ویکسین موجود ے مگر ان کا خاتمہ نہیں کیا جا سکا۔

Shazia Bashir

Content Writer