امریکہ کی کانگرس کے ایوانِ زیریں نے ٹک ٹاک پر پابندی کا بل منطور کر لیا

Tiktock ban bill, House of representatives, The US Congress, Ticktock controversy, city42, free Market Economy,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امریکہ میں پارلیمنٹ ( کانگرس) کے زیریں ایوان ایوان نمائندگان نے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا بل منظور کر لیا۔ یہ آزادیِ اظہار کے چیمپئین امریکہ میں کسی ایپلی کیشن پر پابندی عائد کرنے کے لئے پہلی قانون سازی ہے۔ امریکہ کی کانگرس نے اس ایپلی کیشن کے مالک چینی شہری پر زور دیا ہے کہ وہ اس ایپلی کیشن میں اپنے شئیرز  کو کسی دوسرے ملک کے شہریوں کو فروخت کر دے ورنہ امریکہ میں اس ایپ پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ 

 ایوان نمائندگان نے طویل بحث و تمحیص کے بعد  ایک بل کی منظوری دے دی ہے، جس میں چینی کمپنی کی ملکیت مقبول ویڈیو  کلپس ایپ ٹک ٹاک پر اس صورت میں ملک بھر میں پابندی لگ جائے گی اگر چین میں مقیم ایپ کامالک اسے کسی اور کو فروخت نہیں کر دیتا۔ بل میں کمپنی کو اس کی پیرنٹ چینی کمپنی 'بائٹ ڈانس کو' چھوڑنے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔

امریکہ کی کانگرس کے ہاؤس آف ریپریزینٹیٹوز  میں ایک کاروباری ادارہ کو غیر منطقی انداز میں آزاد مارکیٹ کے اصولوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنی پیرنٹ کمپنی سے کاروباری تعلق ختم کرنے پر مجبور کرنے اور اسے بین کرنے کی قانون سازی کی واحد وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ چینی کمپنی  کی ملکیتی کمپنی بائٹ ڈانس جو ٹک ٹاک ایپلیکیشن کی تنہا مالک ہے،  17 کروڑ امریکی  کنزیومرز کے ڈیٹا کا غلط استعمال کر سکتی ہے جس سے امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

امریکہ میں بڑے پیمانہ پر یہ یقین کیا جانے لگا ہے کہ ٹک ٹاک ایپلیکیشن کی اصل مالک عوامی جمہوریہ چین کی کمیونسٹ پارٹی  ہے۔ اب تک قیاس آرائی پر بنی اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔ ٹک ٹاک کے متعلق یہ قیاس آرائی بھی اب تک  ٹھوس شواہد سے محروم ہے کہ اس ایپلی کیشن کے استعمال کنندگان کا ڈیٹا چین کی کمیونسٹ پارٹی کو منتقل ہو جاتا ہے۔ تاہم محض قیاس آرائیوں پر مبنی خدشات کو لے کر امریکہ کی کانگرس نے ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر ملک میں پابندی لگانے کے لئے ٹھوس قانون سازی کر ڈالی ہے۔

کانگرس  کے ایوان زیریں نے اپنے منظور کردہ مسودہ قانون میں مجوزہ  پابندی سے بچنے کے لیے چینی شہری کی  ٹیک کمپنی بائٹ ڈانس کو  صرف ایک آپشن دی ہے کہ اسے چھ ماہ کے اندر ٹک ٹاک ایپ میں اپنا حصہ بیچنا پڑےگا۔ اس امر کا بظاہر کوئی امکان نہیں ہے۔ اس طرح یہ بظاہر یقینی نظر آتا ہے کہ اگر سینیٹ نے بھی اس متنازعہ اور خود امریکہ کی آزادیِ اظہار اور کاروبار کی آزادیوں سے متعلق بنیادی اخلاقیات سے متصادم قانون سازی پر مشتمل بل کو من و عن منظور کر لیا تو  ٹک ٹاک کو  امریکی ایپ اسٹورز اور ویب ہوسٹنگ پلیٹ فارمز کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ بل 65 کے مقابلے میں 352 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا، اب اسے سینٹ میں بحث کے لئے پیش کیا جائے گا۔

خدشہ ہے کہ ٹک ٹاک ایپلیکیشن پر امریکہ میں پابندی لگائی گئی تو اس کے آزاد مقابلہ اور فری مارکیٹ  کے متعلق دنیا کے تصورات پر دور رس اثرات مرتب ہوں ے۔ یہ پابندی چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں سنگین نوعیت کے بگاڑ کا سبب بھی بن سکتی ہے اور اس کے نتیجہ میں امریکہ کی کاروباری کمپنیوں کو بھی چین کی جانب سے جوابی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔