آئی ایم ایف مذاکرات ، اسحاق ڈار نے اہم بات بتا دی

آئی ایم ایف مذاکرات ، اسحاق ڈار نے اہم بات بتا دی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

وقاص عظیم : وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ  آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں ، عالمی مالیاتی فنڈ نے ٹیکس چھوٹ پر اعتراض کیا ہے ۔ 

 تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ سے خطاب کرتے ہوئے  پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اگلے بجٹ میں ایف بی آر کا ہدف 9200 ارب روپے مقرر کیا ہے ، یہ ہدف ٹیکس چھوٹ کے علاوہ ہے ، ٹیکس چھوٹ والے شعبوں سے کوئی بجٹ نہیں آ رہا ، آئی ایم ایف کو اس پر اعتماد میں لیں گے ۔ 

 وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ اتنی تو ہمیں اس پر مرضی کرنے دیں ، معاشی شرح نمو کے لیے 4ڈرائیورز پر توجہ دے رہے ہیں ، زراعت ، آئی ٹی ، نوجوان کی ترقی پر توجہ دیں گے ، آئی ٹی سیکٹر کے لیے پیکیج دیا گیا ہے ، آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات کو 2025 تک 15 ارب ڈالرز تک لے کر جانا ہے ۔

اسحاق ڈار  کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک قانون میں جو ترامیم کی گئیں ان کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا،اسٹیٹ بینک کو زیادہ خودمختاری دی گئی ۔اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کی مخالفت کی تھی 
ان کو پریشانی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کیوں نہیں کر رہا ہے؟وہ چاہتے تھے کہ پاکستان پہلے سری لنکا بنے پھر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے ۔پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا ،یہ اس نہج پر اس ملک کو لے آئے۔

بڑی پیش گوئی تھی کہ پاکستان دسمبر 2022 میں ایک ارب ڈالرز کا بانڈ ادا نہیں کر سکے گا۔پاکستان نے گزشتہ برس ایک بھی ادائیگی تاخیر سے نہیں کی۔پاکستان میں سرمائے کی قلت ہے
پاکستان کے پاس اربوں ڈالرز کے اثاثے ہیں،آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔پاکستان کا قرضہ 130 ارب ڈالرز پر ہے اور ہمیں اپنے قرضوں کے بارے میں سوچنا ہے۔پاکستان سے کرنسی اسمگل ہو رہی ہےاور ہمیں کرنسی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاون کرنا ہے ۔بارڈر پر کئی ادارے کام کر رہے ہیں اور درآمدات پر پابندی ہٹانے کا سوچ رہے ہیں۔30 جون تک امید ہے درآمدات پر پابندی ہٹا دیں گے ۔

آئی ایم ایف نواں جائزہ پروگرام ستمبر میں مکمل ہونا تھا،آئی ایم ایف مشن تین ماہ تک پاکستان نہیں آیا۔میری کوشش تھی کہ نواں جائزہ پروگرام بحال ہو ا،ظاہر ہے کہ ایک ہاتھ سے تالی نہیں بچتی 
نویں جائزہ مذاکرات نو فروری تک جاری رہے۔روایات کے مطابق مذاکرات کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری کیا جاتا تھا ۔فروری سے اب تک پروگرام تاخیر کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی اور آئندہ بجٹ آئی ایم ایف سے مشاورت سے نہیں بنایا۔آئی ایم ایف کو کہا کہ نویں جائزہ مکمل کریں جبکہ آئی ایم ایف دسواں جائزہ مذاکرات شروع کرے۔پھر آئی ایم ایف سے بجٹ پر بات ہوگی 
ہم آج بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
30 سال تک اس طرح کی ڈیل نہیں کی،آئی ایم ایف کو چھوٹی چھوٹی ٹیکس چھوٹ چبھ رہی ہے ۔آئی ایم ایف کہ رہا ہے کہ ڈالر مارکیٹ ریٹ پر آئے گا ۔ڈالر پہلے ہی مارکیٹ ریٹ پر فروخت ہو رہا ہےجبکہ ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ 6 ارب ڈالرز ہے۔30 جون تک جاری کھاتوں کا خسارہ 4 ارب ڈالرز ہےاور آئی ایم ایف کو تین ارب ڈالرز کی فنانسنگ کی یقین دہانی کرائی دی ہے

 سعودی عرب دو ارب ڈالرز فراہم کرے گا ۔ایک ارب ڈالرز یو اے ای دے گااور ایک ارب ڈالرز عالمی بینک اور جنیوا کنونشن سے ملیں گے ۔آئی ایم ایف ابھی بھی 6 ارب ڈالرز پر پھنسا ہوا ہے ۔دو ارب ڈالرز کا بھی بندوبست کردیں گے۔آپ میرا وقت ضائع کر رہے ہیںچین کو سمجھ آ گئی ہے کہ سیاست ہو رہی ہے۔

 اسحاق ڈار  نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف مذاکرات ناکام نہیں ہوئے، آئی ایم ایف کا نواں جائزہ اسی ماہ مکمل ہوگا ۔آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں ،امریکہ کو روس سے تیل کی خریداری پر مطمئن کیا ہے ۔روس سے خریدا گیا تیل سنگا پور سے سستا ملے گا ۔ایران پر امریکی پابندیاں ہیں،ایران سے تیل نہیں خرید سکتےلیکن ایران سے بجلی لے سکتے ہیں۔