یونان: کشتی ڈوبنے سے 79 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتہ،یونان میں قومی سوگ

Greece Fishing Boat drowning caused the death of hundreds of illegal immigrants. City42
کیپشن: دی ہیلینیک کوسٹ گارڈ کی جانب سے 14 جون 2023 کو جاری کی گئی اس تصویر میں یونان کے پیلوپونیس ساحل کے قریب ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی کشتی کا ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر سے لیا گیا فضائی منظر دکھایا گیا ہے، جسے حادثہ پیش آنے کے نتیجے میں درجنوں اموات ہوئی ہیں اور سینکڑوں افراد لاپتہ ہیں (تصویر: دی ہیلینیک کوسٹ گارڈ/ ہینڈ آؤٹ/ روئٹرز)
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: مچھلیاں پکڑنے والی ایک کشتی جس پر بڑی تعداد میں تارکین وطن سوار تھے، بدھ کے روز یونان کے ساحل کے قریب الٹ کر ڈوبنے سے کم از کم 79 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہو گئے۔  مرنے والوں میں پاکستان سے جانے والے کئی لوگ بھی شامل ہیں جبکہ زندہ بچ جانے والوں میں بھی پاکستانیوں کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ بعض زرائع مرنے والوں کی تعداد سو تک پہنچنے کی اطلاع دے رہے ہیں۔

 حکام کے مطابق یہ حادثہ یونان کے جنوبی جزیرہ نما پیلوپونیس سے تقریباً 75 کلومیٹر دور بحیرہ روم کے بین الاقوامی پانیوں میں پیش آیا۔ کشتی ڈوبنے کے بعد سے اب تک 104 افراد کو بچایا جا چکا ہے۔

 زندہ بچ جانے والوں نے بتایا ہے کہ کشتی میں 750 کے قریب افراد سوار تھے، جن میں 100 بچوں کی موجودگی  کی بھی اطلاعات ہیں۔

یونان کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تارکین وطنکے ساتھ پیش آنے والا اب تک کا سب سے بڑا سانحہ ہے،  یونان کی حکومت نے اس سانحہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈ حکام کا کہنا ہے کہ ڈوبتی ہوئی کشتی والوں نے ان کی امداد کی پیشکش کو مسترد کر دیا گیا تھا لیکن حکام کو مدد کے لیبروقت کوشش نہ کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

یونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق بدھ کی صبح مقامی وقت کے مطابق 02:04 کے بعد یہ کشتی پائلوس کے جنوب مغرب میں تقریباً 80 کلومیٹر (50 میل) کے فاصلے پر گر گئی، جس نے پہلے تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 79 سے 78 تک کم کر دی۔

سمندر سے اب تک 79 نعشیں نکالی جا چکی ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں کو  کپڑے اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی قائم کردہ پناہ گاہوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔

لاپتہ ہونے والوں کو سمندر میں تلاش کیا جا رہا ہے جس میں یونانی کوسٹ گارڈ کے چھ جہاز، بحریہ کا ایک فریگیٹ، ایک ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ، فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر، کئی نجی جہاز اور فرنٹیکس کا ایک ڈرون حصہ لے رہے ہیں۔ 

یونانی کوسٹ گارڈز کے ترجمان نے کہا کہ تلاش اور ریسکیو کی کوششیں رات کے وقت بھی جاری رہیں، جس کے دوران  C-130 ملٹری ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے روشنی کے گولے پھینکے گئے۔

ایتھنز میں یونان کی حکومت کے ترجمان سیاکانتاریس نے کہا کہ غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ کشتی میں 750 افراد سوار تھے۔ جبکہ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہمیں اس حادثے میں مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق جہاز میں 400 افراد سوار تھے۔‘

یونانی حکومت کے ترجمان سیاکانتاریس نے اب تک کی تحقیقات کی تفصیل بتابتے ہوئے کہا کہ منگل کی رات تقریباً 11 بجے سے کچھ دیر پہلے کشتی کا انجن بند ہو گیا اور کشتی بحیرہ روم کے گہرے پانیوں میں الٹ گئی۔

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ کشتی تقریباً 10 سے 15 منٹ میں غرق ہو گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ کشتی الٹنے کے حادثہ میں زندہ بچ جانے والوں کا تعلق شام، پاکستان اور مصر سے ہے۔

بھٹکے ہوئے پردیسیوں کی سمندر میں موت پر یونان میں  قومی سوگ

یونان کے عبوری وزیر اعظم نے اس حادثے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کرت دیا ہے۔ انہوں نپردیسیوں کی ناگہاں اموات پر سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم کی ہمدردی ان تمام متاثرین کے لیے ہے، جن کا بے رحم سمگلر فائدہ اٹھاتے ہیں۔

یونان کی صدر قطرینا ساکیلاروپولو نے تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے سانحہ کا علم ہونے پر  کیلاماتا کی بندرگاہ کا دورہ کیا  اور خود ریسکیو میں مصروف اہلکاروں سے ملاقات کر کے واقعہ سے آگاہی حاصل کی۔ یونان کی صدر قطرینا نے حادثہ میں زندہ بچ جانے والے افراد کی دیکھ بھال کے بارے میں سینیئر حکام سے بات چیت کی ۔