طوفان آج سہ پہر پاکستان میں داخل ہو گا، اثرات تھرپارکر پر پڑیں گے

Biparjoy will Pakistan today Tharparkar will be affected, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: آج  سہ پہرطوفان کیٹی بندر سے ٹکرانے کا واضح امکان ہے،بپر جوائے آج پاکستان میں داخل ہوگا، ساحلی علاقوں سے 77 ہزار افراد کی منتقلی کر دی گئی،سمندری طوفان کے اثرات تھرپارکر پر پڑیں گے۔

 محکمہ موسمیات کے مطابق  آج شام سے تھرپارکر میں شدید بارشیں ہونگی، تھرپارکر میں تیز آندھی کے ساتھ بارش ہونگی، ضلع تھرپارکر کے لوگوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔

ساڑھے ننانوے فیصد آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے

سمندری طوفان بپر جوائے آج سہ پہر کیٹی بندر اور کچھ سے ٹکرائے گا۔ پاک فوج نے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو عمل کے نئے اعداد و شمار جاری کر دیئے ہیں ۔نئے اعدادوشمار کے مطابق ستانوے اعشاریہ چار فیصد آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے،ضلع بدین، سجاول اور ٹھٹہ میں چوالیس ریلیف کیمپوں میں چھہترہزارنوسوپچیس افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے، کور کمانڈر کراچی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو طوفان گزرنے تک ہائی الرٹ رہنے کا حکم دے دیا،،ملیر اور حیدرآباد میں اضافی فوجی دستے اسٹینڈ بائے پر رکھے گئے ہیں۔

 کیٹی بندر شہر سے شہریوں کا انخلا مکمل

  سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر کیٹی بندر شہر سے شہریوں کا انخلا مکمل کرلیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق کیٹی بندر اورگرد و نواح میں 12 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا کیا گیا ہے، شہر سے لوگوں کا انخلا مکمل کرلیا گیا ہے۔

طوفان کراچی سے 247 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 181 کلو میٹر دور رہ گیا ہے جس کے پیش نظر ساحلی علاقوں سے 77 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے لیکن ہدایات کے باوجود بعض افراد اب بھی ساحلی علاقوں میں موجود ہیں اور  انہوں نے گھر بار چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔

ضلع بدین، سجاول اور ٹھٹہ میں 44 ریلیف کیمپوں میں 76,925 افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے۔  کور کمانڈر کراچی نے کہا ہے کہ مقررہ وقت میں منتقلی کے عمل کو کامیابی سے مکمل کرنے پر پاک فوج، رینجرز، بحریہ، این ڈی ایم اے اور تمام سول انتظامیہ داد کی مستحق ہے،

بجلی کی سپلائی میں مسلسل تعطل

 دوسری جانب سجاول میں چوہڑ جمالی کے علاقوں میں گزشتہ 2 روز سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کے سبب پینے کے پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔