شہباز شریف نے حکومت سے نئے مطالبات کردیئے

شہباز شریف نے حکومت سے نئے مطالبات کردیئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عمر اسلم)قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے ملک میں بڑے پیمانےپرپبلک ورک پروگرام شروع کرنےکا مطالبہ کردیا،ان کا کہنا تھا کہ ملک معیشت چلانے کےلیےشرح سود فی الفور کم کرکے6 فیصد کی جائے،جبکہ سی پیک منصوبوں کےلیےوسائل اونٹ کے منہ میں زیرےکےمترادف ہیں۔

میاں شہبازشریف کاکہناہےکہ سڑکیں،سکول،کلینک،گودام اورنہروں کوپختہ بنانے کے منصوبےشروع کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،حکومت نےپھرغلط فیصلہ کیا،پی ایس ڈی پی میں اضافے کےبجائےگزشتہ برس سےبھی کم بجٹ رکھا ہے،ملک میں نئےمنصوبے شروع کرکے معاشی سرگرمیاں بڑھاسکتے ہیں،حکومت انکم ٹیکس میں کمی کا جراتمندانہ اقدام کرے،عوام سے بوجھ کم کرے۔

میاں شہبازشریف کاکہناہےکہ طلب بڑھانے سے ہی معیشت چل سکتی ہے،پی ٹی آئی ہماری بنائی ہوئی پالیسی پر چلتی تواس سال 5000 ارب ٹیکس جمع ہوتاجبکہ آئندہ مالی سال کا ٹیکس ہدف 5700 ارب ہوتا،منفی شرح ترقی کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ن لیگ کے صدراورقائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10فیصداضافے کامطالبہ کیاتھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے اپنے دورمیں ہرسال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اورانہیں ہاؤسنگ الاؤنسزکے علاوہ دیگرمراعات فراہم کیں۔ موجودہ بجٹ میں سرکاری ملازمین بالخصوص کم اسکیل کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ناقابلِ قبول ہے۔

مہنگائی ہر حد پار کر چکی ہے، صحت کے اخراجات بڑھ چکے ہیں، ایسے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ نہ بڑھانا نا انصافی نہیں تو اور کیا ہے؟موجودہ بجٹ سے ظاہر نہیں ہوتا کہ ملک معاشی کساد بازاری اور سست روی سے گزر رہا ہے،معاشی تحریک پیدا کرنے کے اقدامات کہاں ہیں؟ سرکاری شعبے کے ترقیاتی اخراجات اور منصوبے کہاں ہیں؟ وہ اقدامات دکھائی نہیں دیتے جن سے روزگار پیدا ہو اور لوگوں کی غربت کم ہو سکے،کسانوں کی مدد کے لیے کسی پروگرام کا بجٹ میں ذکر تک نہیں۔

زرعی شعبہ 2.9فیصد کمی کا شکار ہے، ایسے میں کسانوں کو رعایتیں نہیں دیں گے تو کب دیں گے؟موجودہ حکومت کسان اور زراعت کے لئے اقدامات میں بھی بری طرح سے ناکام ہوئی ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer