پنجاب کا نئے سال کیلئے بجٹ پیش،اہم اعلانات

پنجاب کا نئے سال کیلئے بجٹ پیش،اہم اعلانات
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)علی رامے: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت  اپنا  دوسرا باضابطہ بجٹ پیش کر دیاہے، وزیرخزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نےمالی سال 21-2020 کیلئے    بجٹ پیش کیا،     حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے پنجاب کا تقریباً 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ ہم آئندہ سال کے بجٹ کے لیے عوام سے تجاویز و سفارشات طلب کی تھیں جس کی روشنی میں اقدامات کیے گئے ہیں

اہم نکات

  • شعبہ صحت کیلئے 2کھرب 80ارب مختص کرنے کی تجویز۔
  •    کورونا اثرات کم کرنے کیلئے23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف ملے گا۔
  • شعبہ ایجوکیشن کیلئے مجموعی طورپر388ارب مختص کرنے کی تجویز۔
  • روڈ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کیلئے73 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز۔
  • خدمات پرسیلز ٹیکس میں ریکارڈ کمی کی تجویز۔
  • پنجاب میں ترقیاتی بجٹ کی حجم کیا ہو گا؟
  • نئے مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 337 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ۔
  • صوبائی ارکان اسمبلی اور وزرا کے حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 23 ارب روپے کے فنڈ مختص کرنے کی تجویز ۔
  • جنوبی پنجاب کے لیے بلاک ایلوکیشن کی مد میں 3 ارب روپے، نئے منصوبہ جات کی مدمیں 76 ارب ۔ جاری منصوبوں کے لیے 184 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز۔
  •   کورونا وائرس کے باعث بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر قابو پانے اور چھوٹے بڑے کاروباروی حضرات کی مالی معاونت کے لیے 23 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز ۔
  • پنجاب میں پبلک پرایئوٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبہ جات کی تکمیل کی لاگت کا تخمینہ 25 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
  • صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے لیے بلاک ایلوکیشن کے نام 31 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ۔
  • ترقیاتی بجٹ میں تعلیم کے لیے 34اعشاریہ پانچ ارب روپے، صحت کے شعبہ کیلئے 33 اعشاریہ 6 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ۔
  • پنجاب میں صاف پانی  کی فراہمی کے لیے آب پاک اتھاڑٹی کو 2 ارب روپے پچاس کروڑ روپے دینے کی تجویز۔
  • نئے مالی سال میں خواتین کے شعبہ کی ترقیاتی کے لیے راواں مالی سال کے مختص شدہ بجٹ جی نسبت نئے مالی سال میں 50 فیصد بجٹ کا کٹ لگا دیا گیا ہے ۔
  • نئے مالی سال میں خواتین کی ترقی کے لیے 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ۔
  • پراپرٹی ٹیکس دو اقساط میں لینے کی تجویز۔
  •  بیوٹی پارلرزپر کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی پر5 فیصد ٹیکس کی تجویز۔
  •  سکول ایجوکیشن کیلئے319 ارب مختص کرنے کی تجویز۔
  • صوبائی ٹیکس وصولی کا ہدف2کھرب 20ارب مختص کرنے کی تجویز۔
  •   

  بجٹ تخمینہ

 اخراجات جاریہ کے حجم  کا تخمینہ 1778 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 337 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ڈونر ایجنسیوں سے 133 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے.انووٹینگ فناسنگ سے 25 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگا یا، اکاؤنٹ ٹو(فوڈ) سے331  ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ قابل تقسیم  محاصل کی مد  میں14کھرب33 ارب روپے، تنخواہوں کی مد میں 3 کھرب 33 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز، پینشن کی مد میں 2 کھرب پچاس ارب روپے کا تخمینہ ، پی ایف سی کی مد میں 4 کھرب 48 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

پنجاب میں صوبائی اداروں کیلئےٹیکس کی مد میں محصولات کا ہدف کتنا ہو گا ؟

پنجاب ریونیواتھارٹی کیلئے 1کھرب 25ارب مختص کرنے کی تجویز,بورڈ آف ریونیو کیلئے56ارب مختص کرنے کی تجویز,ایکسائزکیلئے32.4ارب،توانائی کیلئے 6.8ارب مختص کرنے کی تجویز,ٹرانسپورٹ کیلئے70ارب روپے مختص کرنے کی تجویز, پرائمری اینڈسکینڈری ہیلتھ کیلئے 124.4ارب مختص کرنے کی تجویز,پولیس کیلئے 1کھرب 19ارب مختص کرنے کی تجویز,    یز, پنجاب پولیس کو 13.8ارب کی اضافی گرانٹ جاری کی گئی۔

شعبہ صحت کیلئے 2کھرب 80ارب مختص کرنے کی تجویز, شعبہ ایجوکیشن کیلئے مجموعی طورپر388ارب مختص کرنے کی تجویز,شعبہ تعلیم میں نظرثانی شدہ بجٹ کی نسبت1ارب کم مختص کرنےکی تجویز, شعبہ تعلیم کی ترقی کے لیے33 ارب روپے کےفنڈ مختص کرنے کی تجویز, شعبہ صحت کے بجٹ میں نظر ثانی شدہ بجٹ کی نسبت 6 ارب اضافہ ہوگا, شعبہ صحت کیلئےمجموعی طور پر 33 ارب روپے کے فنڈ مختص کرنے کی تجویز,روڈ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے کیلئے73 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز,محکمہ آبپاشی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 17 ارب مختص کرنے کی تجویز


ٹیکس

میرج ہالز، تقریبات اور لان اور پنڈال سجانے پر5 فیصد محصول دینا ہوگا، ہیلتھ کیئر جم، فٹنس سنٹر، پراپرٹی ڈیلر، رینٹ اے کارسروسز، کیبل آپریٹرز، آٹوموبائل ڈیلرز، اپارٹمنٹ مینجمنٹ سے بھی 5 فیصد وصولا جائے گا، سکن اور لیزر کلینکس، ایجوکیشن فرنچائز، آئی ٹی سکیٹر پر بھی پانچ فیصد ٹیکس لگے گا،  ریسٹورنٹس اور  بیوٹی پارلرزپر کیش ادائیگی پر 16 اور کریڈٹ کارڈ پیمنٹ پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

ہیلتھ انشورنس پر عائد ٹیکس ختم

  بجٹ میں ہیلتھ انشورنس پر عائد 16 فیصد ٹیکس ختم کردیا گیا۔

گیسٹ ہا ؤس پر ٹیکس کم

مالی سال دو ہزار بیس اکیس میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے کمروں پر کم کر کے 5 فیصد کردیا گیا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن

وفاق کی طرح پنجاب حکومت بھی  سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں اضافہ نہیں کیا گیا سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن پچھلے سال والی ہی برقرار رہے گی۔ کابینہ ارکان نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا مطالبہ کیا تاہم وزارت خزانہ نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال میں یہ اضافہ ممکن نہیں۔

ٹیکس ریلیف پیکج

بجٹ میں کورونا کے بدترین اثرات کم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات، 23 شعبوں کیلئے ٹیکس ریلیف،1  براہ راست اور 10 باالواسطہ اقدامات سے فائدہ اٹھائیں گے، سروسز پر سیلز ٹیکس میں کمی اور پراپرٹی ٹیکس کی 2 قسطوں میں وصولی کی تجویز بھی پیش کی جائیگی، ہسپتالوں کے بیڈ اور روم چارجز، ہیلتھ انشورنس پر 16 فیصد ٹیکس ختم ، ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز کے کمروں پر کم کرکے 5 فیصد کردیا جائیگا۔

تعلیم و صحت

تعلیم، صحت اور روزگار پر خصوصی توجہ دینے کی پالیسی اپنائی گئی ہے، کورونا وائرس کے تدارک اورپیدا کردہ معاشی صورتحال میں صوبائی حکومت کی جانب سے ہنگامی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ پرائمری ہیلتھ کو123 ارب اور سپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے 130 ارب اور اسکول ایجوکیشن پر323 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے

زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے رقم میں اضافہ

محکمہ آبپاشی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 17 ارب مختص کرنے کی تجویز, واٹر سپلائی کے شعبہ میں نظر ثانی شدہ بجٹ کی نسبت 1ارب روپے کمی, واٹر سپلائی کے شعبہ کیلئےبجٹ میں 11 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز,سٹیٹ ٹریڈینگ اورچینی کی مد میں 65.8ارب کی اضافی گرانٹ دی گئی.

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سرمایہ کاری

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 100 ارب کی سرمایہ کاری ہوگی۔

بجٹ 21-2020 اور کورونا وائرس

کورونا اثرات کم کرنے کے لئے 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف ملے گا اور کورونا سے نمٹنے کیلئے 43 ارب سے زائد رقم کا بندوبست کیا گیا ہے۔

کاروباری حضرات کیلئے ریلیف

لاک ڈاؤن کے بعدکاروباری حضرات اور شہریوں کو   راواں مالی سال 18 ارب کا  ریلیف دیا گیا ہے۔

اوبر کریم پر ٹیکس نئے مالی سال میں ٹیکس عائد کرنے کی تجویز 

مالی سال دوہزار بیس اکیس میں رائیڈر سروسز اوبر کریم اور دیگر پر پر 4 فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا

 

Shazia Bashir

Content Writer