اسرائیلی جارحیت جاری ،مزید 125 فلسطینی شہید،265 زخمی 

اسرائیلی جارحیت جاری ،مزید 125 فلسطینی شہید،265 زخمی 
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب  ڈیسک)مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ مظالم جاری ہیں، عالمی امدادی اداروں نے غزہ میں قحط اور سردی سے مزید جانی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے، غزہ میں ٹیلی کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کو اڑتالیس گھنٹے ہوچکے ہیں۔

 غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، رہائشی علاقوں پر  اسرائیلی فوج کی بمباری میں مصری میڈیا کے صحافی اور مواصلاتی کمپنی کے دو اہلکاروں سمیت مزید 125 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 265 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

 مصری ٹی وی نے تصدیق کردی ہے کہ ان کے صحافی یزان الزویدی غزہ میں اپنی صحافتی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں۔مصری ٹی وی نے اپنے بیان میں انسانی حقوق اور صحافیوں کی عالمی تنظیموں سے اسرائیل کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فوج نے یزان الزویدی کو غزہ میں ٹارگیٹ بنا کر شہید کیا ہے۔

  پال ٹیل کا کہنا ہے کہ اس کے دو ملازمین خدمات کے بحالی کے دوران مارے گئے، غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک تئیس ہزار نو سو اڑسٹھ فلسطینی شہید جبکہ ساٹھ ہزار پانچ سو بیاسی زخمی ہوچکے ہیں، دوسری جانب حماس کے حملوں میں ایک ہزار ایک سو انتالیس اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

 غزہ کی صورتحال پر امریکی حکومت کے مشورے اور درخواستیں مسترد کیے جانے پر امریکی صدر جو بائیڈن اور  امریکی حکام اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے مایوس ہوگئے۔ دوسری جانب غزہ جنگ کے معاملے پر اسرائیلی کابینہ میں اختلافات پیدا ہوگئے، اسرائیلی کابینہ کے وزراء نے جنگ مخالف مظاہروں شرکت کرنے لگے، امریکی عہدیدار کا کہناہے ، امریکی صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا، صورتحال خراب ہے اور ہم پھنس چکے ہیں، ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان کا کہنا ہے کہ ہر موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ٹھینگا دکھا یا ، 23 دسمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم سے ہونے والی فون کال میں بائیڈن کے آخری الفاظ تھےکہ اب بات چیت ختم ہوچکی-

 دوسری جانب اسرائیلی کابینہ غزہ جنگ پر اختلافات کا شکار ہے، وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی وزیر اعظم نتن یاہو کی کابینہ کا اجلاس میں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد وزیردفاع گیلنٹ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، اس کے علاوہ 13؍ جنوری کو اسرائیلی کابینہ کا اجلاس ختم ہونے کے بعد دو وزراء نے تل ابیب میں حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی۔