بی بی سی دفاتر پر چھاپے، امریکا اور برطانیہ کا ردعمل آگیا

بی بی سی دفاتر پر چھاپے، امریکا اور برطانیہ کا ردعمل آگیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: بھارت میں برطانوی نشریاتی ادارے ( بی بی سی) کے دفاتر پر انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے چھاپے پر امریکا اور برطانیہ کا ردعمل سامنے آگیا۔

برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بی بی سی دفاتر میں کیے گئے ٹیکس سروے کی رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔دوسری جانب امریکا نے اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی سی کے دفاتر پر کیے جانے والے سروے سے آگاہ ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے آزاد میڈیا کی اہمیت اور جمہوریت کو مضبوط بنانے میں اس کے کردار پر بھی زور دیا۔ترجمان نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں آزاد میڈیا کی اہمیت کی حمایت کرتے ہیں، ہم آزادی اظہار، مذہب یا عقیدے کی آزادی کی اہمیت کو انسانی حقوق کے طور پر اجاگر کرتے رہتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آزاد میڈیا دنیا بھر میں جمہوریتوں کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ آزاد میڈیا سے بھارت کی جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔

بی بی سی دفاتر پر چھاپوں پر تنقید
علاوہ ازیں بھارت کے اندر بھی اس معاملے پر تنقید کی جارہی ہے۔بھارت کے صحافیوں کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ چھاپے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والی پریس تنظیموں کو ہراساں کرنے کا حصہ ہیں۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام کو اپنا کام کرنے والے صحافیوں کو ہراساں نہیں کرنا چاہیے.اس کے علاوہ کانگریس پارٹی نے بھی بی بی سی کے دفاتر پر چھاپہ مار کارروائی کی مذمت کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کے رہنماؤں نے تلاشی کو آزادی اظہار کا گلا گھونٹنا اور میڈیا کو ڈرانے کی کوشش قرار دیا ہے۔کانگریس کے رہنما وینو گوپال کا کہنا ہے کہ بی بی سی دفاتر پر چھاپے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مودی حکومت تنقید سے خوفزدہ ہے۔

Ansa Awais

Content Writer