( سعدیہ خان ) پاکستان میں ماحول دوست پینگولین کی 70 فیصد سے زائد آبادی معدوم ہوچکی ہے، آج 15 فروری کو پینگولین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں پینگولین صرف جنگلات اور کھلی جگہ پر رہتے ہیں مگر اس کی بڑی آماجگاہیں چکوال، پوٹھوہار ریجن، پنجاب کے علاقوں، آزاد کشمیر، صوبہ خیبر پختون خوا، بلوچستان، سندھ، اور گلگت بلستان میں ہیں۔ پینگولین وہ واحد جاندار ہے جو ایک سال میں 7 کروڑ روپے سے زائد کی خوراک کھاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کو وائلڈ لائف پارکس اور پرائیویٹ نہیں رکھا جاسکتا۔
پینگولین کی 8 اقسام ہیں جن میں 4 پاکستان اور 2 افریقہ میں ہیں، پاکستان میں پینگولین کی بڑے پیمانے پرغیرقانونی خرید وفروخت کی جاتی ہے۔ پینگولین کے اعضا سے تیار کی گئی ادویات عورتوں، بچوں کے امراض کے علاوہ جنسی امراض کے علاج کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ پینگولین کی جلد کو جیولری، بیگز اور دیگر ڈیکوریشن کی اشیا بنانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کے گوشت کو چائنہ سمیت دیگر ممالک میں سمگل کیا جاتا ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں پینگولین کی نسل کو شدید طرح کے خدشات لاحق ہوگئے جبکہ اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پینگولین کی خاص نسل سے جان لیوا بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
پنجاب وائلڈلائف کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران پینگولین سمیت مختلف جانوروں اورپرندوں کا شکار کھیلنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمے درج کئے گئے ہیں جبکہ پینگولین سے متعلق آگاہی کیلئے وائلڈلائف سمیت دیگراداروں کی جانب سے آگاہی مہم شروع کی گئی ہے۔