قصور کے مسیحی ڈی پی او کی جانبداری کے خلاف احتجاج کے لئے لاہور پہنچ گئے

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فاطمہ عارف: قصور میں پولیس نے مسیحی برادری کے افراد کے قتل اور تشدد کے ملزم پولیس اہلکار اور اس کے ساتھی ملزموں کو پکڑنے کی بجائے الٹا مضروب فیملی کے ہی سات افراد کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر لیا، متاثرہ مسیحی ڈی پی او قصور کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے لاہور پریس کلب پہنچ گئے۔ 

شملہ پہٓری پر لاہور پریس کلب کے سامنے آج جمعہ کے روز ڈی پی او قصور کی جانبداری اور  طاقتور بدمعاشوں کی سرپرستی کے رویہ کے خلاف مسیحی برادری کا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔

قصور کےگاؤں ہری ہار میں دو فریقوں کے باہمی تنازعہ کے باعث  ایک مسیحی فیملی کا ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ان لوگوں نے پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کروائیں مگر پولیس نے ملزموں کو گرفتار کرنے کی بجائے الٹا ملزم اکرم کے ساتھ مل کر ،مضروب  مسیحی افراد کے ہی حامیوں کو گرفتار کر لیا۔

مسیحی مظاہرین کے مطابق ڈی پی او قصور طارق عزیز  کی جانب سے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔مسیحی برادری نے ڈی پی او قصور کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نےاعلی حکام سے ظلم و جبر کو روکنے اور اصل ملزم کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کے باعث شملہ پہاڑی پر  پریس کلب کی سڑک پر ٹریفک کا تسلسل متاثر ہوا۔مسیحی برادری کے ڈی پی او قصور طارق عزیز کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور اپنی فوری داد رسی کا مطالبہ کرتے رہے۔

مظاہرین کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ سیاسی اثر و سوخ نے قتل کا مقدمہ پلٹ دیا ہے،نامزد ملزم پولیس اہلکار کو بچا کر مسیحی افراد کو ملوث کیا گیا۔وقوعہ وڈیو میں قاتل کی شناخت صاف نظر آرہی ہے لیکن انصاف سے محروم ہیں۔ڈی پی او قصور کی جانب سے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی،مظاہرین کی جانب سے ڈی پی او قصور کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔مسیحی برادری کا اعلی حکام سے ظلم و جبر کو روکنے اور اصل ملزم کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا