ویب ڈیسک:سندھ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات منسوخ کردیے گئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف سندھ میں درج مقدمات کےخلاف درخواست کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کے خلاف پرائیوٹ افراد نے مقدمات درج کرائے تھے، قانون کے مطابق ان افراد کا بیان قلم بند کرنےکے پابند تھے، ان معاملات کو قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اعظم سواتی کی کسٹڈی اسلام آباد منتقل کر دی گئی ہے اور ان کے خلاف مقدمات سی کلاس کر دیے ہیں لہٰذا تمام درخواستیں اب غیر موثر ہوچکی ہیں۔ اس موقع پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئی جی سندھ نے اچھا کام کیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل کے بیان پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ نے اس معاملےکو حل کیا ان کو کریڈٹ جاتا ہے، اعظم سواتی کےخلاف سندھ میں کوئی اور مقدمہ نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب دورانِ سماعت آئی جی سندھ نے گزشتہ سماعت سے متعلق ایک مرتبہ پھر عدالت سے معذرت کرلی اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر جو ہوا اس پر معذرت چاہتا ہوں۔
علاوہ ازیں عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف درج 34 مقدمات سی کلاس کردیے ہیں، آئی جی نےمتعلقہ عدالتوں کو مقدمات سی کلاس کرنے کی سفارش کی، سندھ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تینوں درخواستیں نمٹادی ہیں۔
اس موقع پر اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل اور پولیس نےکہا کہ اعظم سواتی کے خلاف مقدمات سی کلاس کردیے، سی کلاس کا مطلب ہے یہ کیسز نہیں بنتے، میں نے نکتہ اٹھایاکہ ان کیسز کو عدالتی طریقہ کار سے ختم کیا جائے اور عدالتی طریقہ کارکا مطلب ہےکہ وہ کیسز متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ہی ختم کیے جائیں گے جس کے تحت پولیس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں سی کلاس کی رپورٹ پیش کرے گی۔