سانحہ پی آئی سی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

سانحہ پی آئی سی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عرفان ملک) سانحہ پی آئی سی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، پولیس خاموش تماشائی بنی رہی، اطلاعات کے باوجود پی آئی سی کی حفاظت پر صرف 13 اہلکار تعینات تھے، پولیس ایکشن میں تاخیر پر وزیراعلیٰ کو خود ایکشن لینا پڑا۔

بدھ کے روز وکلاء نے پی آئی سی پر حملہ کیا، اس حملے کے پس پردہ مقاصد کی کھوج تاحال لگائی جا رہی ہے،ذرائع کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب اسلام آباد میں موجود تھے جب ان کو پی آئی سے پر حملےکا معلوم ہوا، انہوں نے اسلام باد سے پولیس کو وکلاء کو روکنے کی ہدایات جاری کیں، وزیراعلیٰ نےٹی وی پر دیکھ کر چیف سیکرٹری اور آئی جی کو احکامات جاری کیے، جس پر لاہور پولیس کے اعلیٰ افسران کو فوری موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی۔

وزیر اعلیِٰ نے پولیس کے تاخیر سے فیصلہ کرنے پر آئی جی سے برہمی کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ کے احکامات کے بعد بھی سی سی پی او وقوعہ پر نہ پہنچے جبکہ ڈی آئی جی دو گھنٹے تاخیر سے پہنچے، ایس پی سکیورٹی نے بھی واقعے کی سنگینی کونہ جانا اور کم اہلکار تعینات کیے۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر پی آئی سی پر اینٹی رائٹ فورس کی صرف پانچ ریزرو تعینات تھیں، جبکہ معاملہ خراب ہونے پر مزید نفری ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔

پی آئی سی حملہ کیس میں ابھی بہت سے حقائق منظرعام پر آنا باقی ہیں، لیکن جہاں پولیس افسران کو وزیراعلیٰ نے فوری پہنچنے کے احکامات جاری کیے، وہ پولیس افسران گھنٹوں بعد معاملہ ٹھنڈا ہونے پر وہاں پہنچے، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پنجاب میں گورننس کس طرح چلائی جارہی ہے۔

Sughra Afzal

Content Writer