احسن اقبال دوسری بار بھی بچ گئے

Ahsan Iqbal, Contempt of Court Case disposed off, City42
کیپشن: File Photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سپریم کورٹ نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس خارج کر دیا۔ پانچ سال پہلے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کا کیس لاہور ہائی کورٹ میں کئی ماہ زیر سماعت رہا تھا اور آخر کار عدالت نے ان کی معافی قبول کر کے کیس نمٹا دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دینے والےمحمود نقوی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےکی۔

درخواست گزار نےکہا کہ کوئی بھی آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

 چیف جسٹس نے درخواست گزار کو ٹوکتے ہوئےکہا کہ عدالت کے سامنے تقریر نہ کریں، سپریم کورٹ کا توہین عدالت کا اختیار  عام استعمال کے لیے نہیں۔ احسن اقبال نے جذباتی تقریر میں کہہ دیا تھا کہ ان کی عزت بھی کسی جج یا جرنیل کے برابر ہے، میری نظر میں احسن اقبال بڑے سنجیدہ اور  دانش ور شخص ہیں۔

عدالت نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس خارج کرتے ہوئے حکم میں لکھا کہ احسن اقبال نظم و ضبط والے انسان ہیں، احسن اقبال نے 2018 میں ایک  سیمینار سے خطاب میں یہ کہا کہ ان کی بھی عزت نفس کا تحفظ ہونا چاہیے،نہیں سمجھتےکہ کچھ ایسا کہا گیا جس کو توہین عدالت کے طور  پر دیکھا جائے۔

واضح رہے کہ پاانچ سال پہلے بھی احسن اقبال کو عدالت کی توہین کرنے کے مقدمہ میں سزا سنائے جانے سے بال بال بچ گئے تھے۔ 2 مئی 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر احسن اقبال کو عدلیہ مخالف تقریر کرنے کے الزام میں طلب کر لیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف تقریر کیس کی کئی ماہ تک سخت سماعتوں کے بعد 2 جولائی 2018 کی سماعت میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگ لی گئی تھی  اور مقدمہ کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی لیکن عدالت نے سخت ریمارکس کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے سے انکار کر دیا اور مقدمہ کی سماعت 5 ستمبر کو آگے بڑھانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم  10 ستمبر 2018 کو  لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ داخلہ کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہینِ عدالت کا نوٹس خارج کردیا تھا۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس مظہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس عامر محمود پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سابق وزیرِ داخلہ کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی تھی۔

اس مرتبہ 11 اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہوئی اور  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ  15 اگست کو اس کیس کی سماعت کے لئے تشکیل دیا گیا تو جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بھی بنچ کا حصہ ہیں جنہوں نے پانچ سال پہلے لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کے مقدمہ مین انہیں معافی دے دی تھی۔