گھڑی بیچنے کی جعلی رسید؛ بشریٰ بی بی سےجے آئی ٹی کی سخت تفتیش

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ  بشریٰ بی بی ڈی آئی جی آپریشنز   اسلام آبادکےآفس میں  توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گئیں  جہاں ان سے توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف کی جعلی رسیدوں کے معاملہ سمیت 20 منٹ تک بہت سے سوالات پوچھے گئے۔

سابق خاتون اول پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد میں ڈی آئی جی آفس پہنچیں  تو  توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کرنے والی تحقیقاتی ٹیم ان سے پوچھ گچھ کیلئے مکمل تیاری کے ساتھ موجود تھی۔ 

زرائع کا کہنا ہے کہ بشری بی بی سے پوچھے گئے سوالات میں سے بیشتر کا تعلق توشہ خانہ سے حاصل کردی تحائف کی فروخت میں ان کے اپنے کردار سے تھا۔

 ذمہ دار صحافتی زرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے پہلے اٹک جیل جا کر چئیرمین تحریک انصاف عمران خان سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی اور وہاں سے سیدھا ڈی آئی جی اسلام آباد کے دفتر آئیں جہاں ان کی لیگل ٹیم کی ایک رکن کے مطابق انہیں 20 منٹ تک تفتیش کا سامنا کرنا پڑا۔  پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم قرۃ العین نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے تقریباً 20 منٹ تک پوچھ گچھ کے دوران جے آئی ٹی نے بشریٰ بی بی سے 20 سوالات پوچھے اور انہوں نے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی اشیا انتہائی سستے داموں خرید کر انتہائی مہنگے داموں  بیچنے کے عمل میں جعلی رسیدیں بنانے، دھوکہ دہی اور ایف آئی آر درج کروانے والے اسلام آباد کے تاجر کے لیٹر ہیڈ پیڈ کو جعلسازی کے لئے استعمال کرنے  جیسے سنگین الزامات پر مشتمل ایف آئی آر اسلام آباد کے کوہسار پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی -  چئیرمین تحریک انصاف خود الیکشن کمشن کے بنائے ہوئے توشہ خانہ کیس میں سیشن عدالت سے 3 سال کی سزا پا کر اس وقت اٹک جیل میں بند ہیں اور انہیں آئندہ الیکشن لڑنے کے لیے پانچ سال کے لیےنااہل بھی کر دیا گیا ہے۔تھانہ کوہسار میں درج اس مقدمہ میں عمران خان کے ساتھ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے دست راست شہزاد اکبر اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

ان تمام ملزمان پر دھوکہ دہی، جعلسازی کرنے اور شکایت کنندہ کے کاروباری لیٹر ہیڈ کی جعلی رسید پیش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جس میں گھڑیوں، کف لنکس جیسے تحائف کی فروخت کی خریداری کو ظاہر کرنے والی جھوٹی رسید توشہ خانہ سے جعلی دستخطوں کے ساتھ حاصل کی گئی۔

تحریک انصاف کی لیگل ٹیم بدھ کی شام جے آئی ٹی کی تحقیقات کے لئے پیشی کے وقت بشریٰ بی بی کے ہمراہ گئی۔جے آئی ٹی نے مقدمہ نمبر  422/23  میں بشریٰ بی بی سے تحقیقات کیلئے سوالات کے سلسلے کا بدھ کے روز محض آغاز یا ہے تاہم ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ انہیں مزید تحقیقات کے لئے کب طلب کیا جائے گا۔

توشہ خانہ میں رکھے جانے والےتحائف کو وزیراعظم اور بعض دوسرے ستحقاق رکھنے والےاشخاص معمولی قیمت دے کر لے سکتے ہیں  جبکہ ان اشیا کی اصل قیمت کافی زیادہ ہو سکتی ہے۔

عمران خان سے پہلے توشہ خانہ کے تحائف صرف سی حوالہ سے عوام کی بحث کا حصہ بنتے تھے کہ ان کی قیمت بہت زیادہ ہونے کے باوجود انہیں انتہائی کم قیمت پر کیوں خریدا جاتا ہے لیکن عمران خان کے توشہ خانہ سے بہت سے قیمتی اشیا کو سستے داموں خرید کر بازار میں  انتہائی مہنگے داموں بیچا تو اس عمل میں کچھ بالائے قانون حرکات بھی سامنے آئیں جن کا نتیجہ آخر کار الیکشن کمیشن میں ریفرنس بھیجے جانے کی صورت میں نکلا جبکہ اسی دوران اسلام آباد کے ایک تاجر نے سامنے آ کر تھانہ کوہسار میں عمران خا کے خلاف الگ سے یہ مقدمہ درج کروا دیا جس میں ان پر اور دیگر  افراد پر جعلسازی کے الزامات لگائے گئے۔

کہا جاتا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف نے 2018 سے 2022  تک اپنی وزارت عظمیٰ کا غلط استعمال کرتے ہوئے سرکاریت توشہ خانہ سے ایسے تحائف کی خرید و فروخت کی جن کی مالیت 140 ملین روپے (635,000 ڈالر) سے زیادہ تھی۔

تحائف میں ایک اہم شاہی خاندان کی طرف سے دی گئی گھڑیاں بھی شامل تھیں، سرکاری حکام کے مطابق، جنہوں نے پہلے الزام لگایا تھا کہ عمران خان کے معاونین نے انہیں دبئی میں فروخت کیا تھا۔سات کلائی گھڑیاں جن میں سے چھ  رولیکس کی بنائی ہوئی ہیں، اور سب سے مہنگا "ماسٹر گراف لمیٹڈ ایڈیشن" جس کی قیمت 85 ملین پاکستانی روپے ($385,000) ہے، بھی ان تحائف میں شامل تھی۔