پاکستانی معی‍شت کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی

پاکستانی معی‍شت کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: آئی ایم ایف نےپاکستان میں معاشی بدحالی کاخدشہ ظاہرکردیا۔ رواں سال پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح منفی رہےگی۔ آئی ایم ایف کے مطابق اگلےدوسال بےروزگاری میں اضافہ ہوگا۔
 آئی ایم ایف رپورٹ کےمطابق رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمومنفی1.5فیصدرہےگی۔ پاکستان میں اگلے دو سال بےروزگاری بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رواں سال بےروزگاری4.5فیصدرہےگی جبکہ آئندہ سال5.1فیصد تک پہنچ جائے گی۔ پاکستان میں گزشتہ مالی سال بےروزگاری کی شرح4.1فیصدتھی۔

رپورٹ کےمطابق رواں سال مہنگائی11.1فیصدتک رہےگی۔آئندہ سال مہنگائی کم ہوکر8فیصدپرآجائےگی۔آئندہ سال معاشی شرح نمو2فیصدتک رہےگی۔ رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.7 فیصد تک رہےگا۔ آئندہ سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4.2فیصدرہےگا۔ 
 آئی ایم ایف کی جانب سے کہاگیاہےکہ کروناکےباعث عالمی سطح پرمعیشتوں کو09-2008کےمقابلےمیں زیادہ کسادبازاری کاسامناہے۔ رواں مالی سال کےدوران عالمی سطح پرشرح نمومیں منفی تین فیصدکمی آئےگی۔ اگلےسال کےدوران عالمی معیشت 5.8فیصدکی شرح سےترقی کرےگی۔ آئی ایم ایف کے مطابق عالمی سطح پرترقی کےحوالےسےانتہائی غیریقینی صورتحال کا سامنا رہےگا۔

آئی ایم ایف نے دنیا کی معیشت کے حوالے سے بهی بری خبر سنا دی ہے، عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث رواں سال دنیا کی معیشت 3فیصد تک سکڑ سکتی ہے، آئی ایم ایف کے مطابق یہ ممکنہ کمی 1930کی کساد بازاری سے بھی بدتر ہے، آئی ایم ایف نے کہا کہ مہلک وبا میں جون کے بعد کمی کا امکان ہے، جس کے باعث توقع ہے کہ اگلے سال عالمی معیشت کی شرح نمو 5 اعشاریہ 8 فیصد ہو گی، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت کو 9ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

مشیر تجارت عبدالرزاق داود نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان کے ‏معاشی حالات کافی نازک ہیں۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے بھی پیش گوئی کر ‏دی ہے۔

مشیر تجارت نےکہا کہ اس مہینے گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات 70 فیصد ‏گر گئی ہیں کورونا کی وجہ سے اس سال پاکستانی برآمدات میں 3 ارب ڈالر تک ‏کمی متوقع ہے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ کاروباری طبقے کے قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک ‏سے بات چیت جاری ہے۔ تاہم رزاق داود نے چینی کی برآمد ‏سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

سٹاف ممبر، یونیورسٹی آف لاہور سے جرنلزم میں گریجوائٹ، صحافی اور لکھاری ہیں۔۔۔۔