علی اکبر:مسلم لیگ ق کے قائدین چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الہی نے جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ کی جوڈیشنل انکوائری کروانے کا مطالبہ کردیا۔
مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اصل مجرم بے نقاب کرنے کیلئے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، آج پوری قوم آئین و قانون کی بالادستی کیلئے عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، اداروں کے بزدل دشمن یاد رکھیں انکا کوئی ہتھکنڈہ کامیاب نہیں ہو سکتا، عدلیہ کے پاس بندوق یا توپ نہیں ہوتی وہ اپنے فیصلوں سے مظلوموں کی دادرسی اور عدل و انصاف کا بول بالا کرتی ہے، جسکے باعث قانون کی پرواہ نہ کرنے والوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس بینچ کے رکن اور شریف خاندان کے مقدمات کی سماعت کرنےوالے احتساب عدالت کے نگران جج جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی،
سٹی42 نیوز کے مطابقسپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے ماڈل ٹائون میں گھر پر گزشتہ رات اور آج صبح فائرنگ کی گئی ہے، پولیس نے گولیوں کے خول جمع کرلیے ہیں، سپریم کورٹ نے اس حوالے سےاعلامیہ بھی جاری کر دیا۔اعلیٰ عدلیہ کے جج کے گھر پر فائرنگ کے واقعات کا چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پہنچ گئے ہیں اور آئی جی پنجاب کو طلب کرلیا۔چیف جسٹس کی طلبی پر آجی پنجاب جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پہنچ گئے اور فائرنگ کے واقعے کا جائزہ لیا۔
اس لنک پر ضرورکلک کریں: نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دینے کیخلاف مذمتی بینرز آویزاں، پی ایچ اے خاموش
دوسری جانب مزید سیاسی رہنماؤں نے بھی سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین آصف علی زرداری نے شدید مذمت کی،عمران خان کا کہنا ہے کہ جج کے گھر پر فائرنگ سسلین مافیا کی عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے، ایسے حربے کسی بھی جمہوری عمل میں ناقابل قبول ہیں۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے معزز جج کے گھر پر فائرنگ انتہائی تشویشناک ہے، ملزموں کو گرفتار کیا جائے۔