فیض آباد دھرنا؛ مخصوص شخصیت کی بات نہیں مانی تو میرے خلاف کارروائی ہوئی، ابصار عالم کا سپریم کورٹ میں بیان

Absar Alam submits reply to Supreme Court, Supreme Court of Pakistan, Faizabad Dharna Case
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امانت گشکوری: سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے تحریری معروضات جمع کرا دیں۔

ابصار عالم کا کہنا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ مین اپنی معروضات میں عدلیہ کی جانب سے انصاف کی عدم فراہمی کی وجوہات بیان کی ہیں۔

ابصار عالم نے کہا کہ مجھے عہدے سے ہٹانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کیے گئے،سپریم کورٹ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ اس وقت کی طاقتور شخصیت نے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنایا۔ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ لیئے بغیر مجھے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ میرے حق میں یا خلاف فیصلہ کرے۔اگر سپریم کورٹ میرے حق میں فیصلہ دے تو کیا دو سال کیلئے دوبارہ چیئرمین پیمرا بنایا جائے گا؟ میری درخواست منظور ہونے کی صورت میں کیا دو سال کی مراعات بھی ادا کی جائیں گی؟ 

ابصار عالم نے کہا کہ زندگی میں بہت نشیب و فراز دیکھ چکا ہوں اب کسی قسم کا فائدہ لینے کی حاجت نہیں، میرے ساتھ جو ہوا وہ اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔سپریم کورٹ کو دیکھنا چاہیے کہ کیسے ہمارے قانون اور میڈیا کا غلط استعمال ہوتا ہے۔کچھ خفیہ قوتوں نے میڈیا اور قانونی عمل کو کنٹرول کر کے میرے خلاف استعمال کیا۔میرے خلاف کاروائی اس لیے ہوئی کیونکہ میں نے مخصوص شخصیت کی بات نہیں مانی،میری تحریری معروضات کو سپریم کورٹ ریکارڈ کا حصہ بنائے۔