(قیصرکھوکھر)حکومت پاکستان نے اس مرتبہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا ہے۔ جس سے سرکاری ملازمین میں ایک فطری پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے ایک زیادتی کی ہے۔ حکومت پنجاب نے تو کورونا میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہیں کوئی خصوصی پیکیج دیا ہے جس سے قوم کے بہادر جانباز آج حکومت کے اعلان کے منتظر ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے سے سب سے زیادہ گریڈ ایک سے گریڈ سولہ تک کے ملازمین کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
اضلاع اور تحصیلوں میں کام کرنے والے ملازمین اور محکمہ ہیلتھ کے گریڈ ایک سے گریڈ سولہ تک کے ملازمین اور ٹیچرز سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں ایک عام آدمی کےلئے جینا مشکل ہو گیا ہے۔ ایپکا اور سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن نے حکومت کے خلاف مظاہروں کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنےکا فیصلہ واپس لے۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ ملازمین اور افسران، ایوان وزیر اعلیٰ کے افسران اور ملازمین، ہائی کورٹ کے ملازمین اور افسران اور پنجاب پولیس کے افسران اور جوان پہلے ہی ایک عام سرکاری ملاز م سے زائد تنخواہ وصول کر رہے ہیں اور انہیں الاونس کے نام پر بھی بھاری تنخواہ دی جا رہی ہے لیکن ٹیچرز اور ہسپتالوں کے پیرا میڈیکس اور دیگر پنجاب کے چالیس محکموں کے ملازمین اور افسران ان الاﺅنسز سے محروم ہیں۔
اسی طرح چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پولیس کو ایک سپیشل ایگزیکٹو پیکیج دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں پی ایم ایس ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر طارق محمود اعوان نے رد عمل دیا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کی بجائے کورونا کے دوران بے روز گار ہونے والے ملازمین اور نجی شعبہ کے وہ ملازمین جو بے روز گار ہو گئے ہیں اور جس سے ملک میں ایک معاشی بدحالی کا دور آیا ہے۔ ان پر بجٹ خرچ کیا جائے اور سرکاری ملازمین پہلے سے موجود تنخواہ میں ہی گزارا کریں ۔ پی ایچ اے، ایل ڈی اے۔ محکمہ آرکائیو، محکمہ بلدیات ، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ ، محکمہ ہائر ایجوکیشن ، محکمہ سکولز ایجوکیشن، محکمہ لائیو سٹاک، محکمہ فوڈ، محکمہ زراعت، محکمہ انڈسٹریز، محکمہ لیبر، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو، محکمہ آبپاشی، محکمہ ہاﺅسنگ، محکمہ ٹورازم، محکمہ سپورٹس کے ماتحت اداروں کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں پنجاب سول سیکرٹریٹ کے ملازمین اور افسران کے مقابلے میں پہلے ہی کم ہیں اور اب بھی ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس وقت ملک ایک معاشی بدحالی کے دور سے گزر رہا ہے اور کورونا کی وجہ سے کاروبار زندگی اور روزگار زندگی بھی بند ہو گیا ہے اور کئی صنعتیں اس وقت بند پڑی ہیں اور ملک ایک جمود کا شکار نظر آتا ہے۔ ایسے وقت میں سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ منظور کرنے کے لئے حکومت تیا ر نہیں ہے اور حکومت اپنے جواز پیش کر رہی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والی آبادی کو فیڈ کرنے کے لئے آگے آنا چاہیے اور اس آبادی کو غربت کی لکیر سے نکالنے پر کام شروع کرنا چاہئے تاکہ ایک عام آدمی سکھ کا سانس لے سکے۔ ملک کی برآمدات کم ہو گئی ہیں اور برآمدات نہ ہونے یا کم ہونے سے ملکی سرمایہ کاری بھی بری طرح متاثر ہو ئی ہے اور یورپ اور امریکہ اور مڈل ایسٹ سے پاکستانیوں کی رقم بھجوانے کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے۔
لاک ڈاﺅن سے بھی بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں اور ملکی معیشت کو ایک شدید دھچکا لگا ہے اور اس دور میں حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کےلئے سرکاری ملازمین کو تنخواہ ادا کرنا مشکل ہو گیا ہے حتیٰ کہ وفاقی حکومت نے ایک تجویز تیار کی تھی کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کچھ کمی کر دی جائے لیکن وزیر اعظم نے اس تجویز کو مسترد کر دیا جس پر ملازمین کٹوتی سے بچ گئے لیکن تنخواہوں میں کوئی اضافہ بھی نہیں ہو سکا ہے۔ سرکاری ملازمین کو صبر سے کام لینا چاہئے اور ان لوگوں کی طرف دیکھنا چاہئے جو اس وقت دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں اور ان کے پاس نہ کام ہے اور نہ ہی کوئی روزگار ہے۔