(عظمت اعوان/زاہد چودھری)لاہور سروسز ہسپتال میں خود چل کر آنے والا مریض مردہ قرار دےد یا گیا،30 سالہ حامد کو گردے میں تکلیف کے باعث ہسپتال لایا گیا، ایمرجنسی وارڈ میں مریض ایک گھنٹے ڈاکٹرز کا انتظار کرتا رہا،بروقت علاج نہ ہونے پر زندگی ہارگیا،سٹی 42کے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لانے پر بھانڈا پھوٹ گیا۔
لاہور کے سروسز ہسپتال میں مسیحا مریضوں کی جان لینے لگے،سروسز ہسپتال میں خود چل کر آنے والا مریض مردہ قرار دےد یا گیا تھا، ایمرجنسی وارڈ میں 30 سالہ حامد ایک گھنٹے ڈاکٹرز کا انتظار کرتا رہا، گردے میں تکلیف میں مبتلانوجوان بروقت علاج نہ ہونے پر زندگی ہارگیا،ہسپتال انتظامیہ نے اپنی غفلت چھپانے کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر لکھا کہ حامد کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔سٹی 42کے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لانے پر بھانڈا پھوٹ گیا۔
سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی میں لواحقین نے مریض کی مبینہ ہلاکت پر ڈاکٹرز اور عملہ کا ایک دوسرے پر تشدد کیا، لواحقین نے جیل روڈ بلاک کر احتجاج کیا جبکہ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی بند کردی ۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ۔ ہسپتال انتظامیہ نے چار رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دے ۔
سی سی ٹی وی فوٹیج ریکارڈ کے مطابق مریض کے علاج معالجے کا رسپانس ٹائم ایک منٹ ریکارڈ،ڈاکٹرز نے چیک اپ کے بعد ان ڈور شفٹ کردیا جہاں مریض جانبر نہ ہوسکا ۔ہسپتال انتظامیہ کا کہناتھا کہ مریض کو تشویشناک حالت میں لایا گیا چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے واقع کا ہر پہلو سے جائزہ لیں گے ۔
ادھر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ۔ ہسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹرز پر تشدد کرنے کے خلاف تھانہ ریس کورس میں درخواست بھی دے دی.