ویلنٹائن ڈے کے پیچھے کیا کہانی ہے؟

ویلنٹائن ڈے کے پیچھے کیا کہانی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : ویلنٹائن ڈے کے پیچھے کیا کہانی ہے؟قدیم رومن زمانے سے لے کر وکٹورین دور تک نظر ڈالتے ہیں۔ہر سال 14 فروری کو دنیا کے مختلف حصّوں بالخصوص مغربی ممالک میں "ویلنٹائن ڈے" منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر محبت کرنے والوں کے درمیان مٹھائیوں ، پھولوں اور ہر طرح کے تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ نصرانی پادری "ویلنٹائن" کی یاد میں ہوتا ہے جس کے نام کے ساتھ اس دن کو موسوم کیا گیا۔

 یہ دن سینٹ ویلنٹائن کی یاد میں منایا جاتا ہے. اور اگر اس کی مزید تفصیل میں جائیں تو یہ قصہ کچھ اتنا رومانوی بھی نہیں.  کہا  جاتا ہے کہ تیسری  صدی میں قدیم روم میں ویلنٹائن ٹرنی نامی ایک پادری ہوا کرتے تھے جو وہاں کیتھولک عیسائیوں کی اعانت کیا کرتے اور انہیں کیتھولک چرچ نے ان کی خدمات کے صلے میں ہی سینٹ ویلنٹائن کا خطاب دیا تھا. 

سینٹ ویلنٹائن کے متعلق جو بات سب سے زیادہ مشہور ہوئی وہ ان کی شاہ کلاڈیس دوئم کے اس حکم کے خلاف بغاوت تھی کہ جس کے تحت شاہ نے میدان جنگ گرم رکھنے کے لئے شادیوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی کہ شادی کرنے کی وجہ سے نوجوان سپاہی جنگ پر جانا چھوڑ دیں گے. 

اور اسی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پادری ویلنٹائن دو پیار کرنے والوں کی چوری چھپے شادیاں کرایا کرتے. جب شاہ کلاڈیس کو اس حکم عدولی کی خبر ملی تو اس نے چودہ فروری کو پادری ویلنٹائن ٹرنی کا سر قلم کروا دیا تھا.  شاہ کے اس قہر کے باوجود کیتھولک چرچ نے ویلنٹائن ٹرنی کو ان کی خدمات کے عوض سینٹ کا خطاب عطا کیا. اور ایک حکایت کے مطابق چودہ فروری محبت کو جنگ پر فوقیت دینے کے اعزاز میں منایا جاتا ہے. 

چودھویں صدی کے شاعر جیفری چوسر کی شاعری میں میں ویلنٹائن ڈے کے رومانوی استعارے ملتے ہیں. اور پھر سترہویں صدی میں ولیم شیکسپیئر اپنے کھیل ہیلمٹ میں بھی اوفیلیا کی زبانی ویلنٹائن ڈے کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں. 

انیسویں اور بیسویں صدی میں چودہ فروری کو رومانوی انداز میں منانے کی روایت مضبوط تر ہوتی چلی گئی اور اس بڑھاوے کا سہرا صنعتی انقلاب کے سر جاتا ہے. سب سے پہلے کارڈ بنانے والی مشہور کمپنی ہال مارک نے ویلنٹائن ڈے کے باقاعدہ کارڈ چھاپے اور اس کے بعد مشہور چاکیلٹیر رسل سٹور نے چودہ فروری کو دل نما ڈبوں میں چاکلیٹ پیک کرنا شروع کیں. گزشتہ سال کے ایک سروے کے مطابق بائیس ملین برطانوی اس دن اپنے پیاروں کو تحائف دیا کرتے ہیں اور اس کی اوسط قیمت اٹھائیس پاؤنڈ تک ہوتی ہے. جبکہ سولہ فیصد افراد ایک آنا  خرچ کئے بغیر ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں.