سانحہ ماڈل ٹاؤن، کیس کی پیروی کیلئےایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید مقرر

سانحہ ماڈل ٹاؤن، کیس کی پیروی کیلئےایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید مقرر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) سانحہ ماڈل ٹائون کی  دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت  کل ہوگی،چیف جسٹس  لاہورہائیکورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں 7  رکنی لارجر بینچ  سماعت کرے گا ,ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کیس کی پیروی سے ہٹا دیا گیاجبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے کیس کی پیروی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید  کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ  کے لارجر بینچ  نے سانحہ ماڈل ٹاون کی دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف دائر درخواستوں میں  گزشتہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل  پنجاب احمد اویس کی دوبارہ پیشی سے متعلق وضاحت طلب کی تھی ۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو 2019 میں توہین عدالت کی کارروائی شروع ہونے کی وجہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔اور عندیہ دیا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش ہونے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی دوبارہ کارروائی شروع ہوسکتی ہے۔
 اب وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل  ملک اختر جاوید سانحہ ماڈل ٹاون  کیس کی پیروی کے لئے مقرر کیاگیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سات رکنی بینچ  میں جسٹس محمد امیر بھٹی ، جسٹس ملک شہزاد احمد خان  ، جسٹس مس عالیہ نیلم،جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ،جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس فاروق حیدر شامل ہیں ۔عدالت  نے پنجاب حکومت کی جانب سے دوسری   جے آئی ٹی کی تشکیل کا نو ٹی فکیشن معطل کررکھا ہے۔

پولیس انسپکٹر رضوان قادر اور کانسٹیبل خرم رفیق نے دوسری جے آئی ٹی تشکیل دینے کے اقدام کو چیلنج کیاہوا ہے۔درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کے لئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کے لئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں، فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا۔

سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، درخواستگزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی ہے سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، مزید استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer