(سعید احمد سعید) پاکستان ریلوے کی تاریخ میں پہلی بار تمام ڈویژنوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک جامع بزنس پلان تیار کر لیا گیا ہے۔
وزارت ریلوے نے سپریم کورٹ کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریلوے کی تجدید نو اور اسے موثر ادارہ بنانے کے لیے اپنا بزنس پلان پیش کیا ہے، جس کے مطابق مسافروں اور کارگو کے لیے محفوظ اور معاشی ٹرانسپورٹ سروس مہیا کرے گا، بزنس پلان کے مطابق ٹرینوں کی سیفٹی اور اوقات کار کو بہتر کیا جائے گا، جس کے لیے ایک علیحدہ سے چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ تعینات کر دیا گیا ہے اور سیفٹی کے حوالے سے ہر مہینے کانفرنس منعقد ہوگی۔
ریلوے میں آٹو میشن کا فروغ پلان کا دوسرا اہم حصہ ہے، ڈیجیٹائزیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کر کے سسٹم کو مزید فعال بنایا جائے گا، سسٹم کے ذریعے ریلوے کے تمام آپریشنز اور مالی انتظامات بھی کمپیوٹرائزڈ ہوں گے۔
بزنس پلان کا تیسرا اہم حصہ ریلوے آپریشن میں پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کیا جانا ہے، ٹریک کی بہتری اورسٹاک کی مینوفیکچرنگ جوائنٹ وینچر اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے وضع کیا جائےگا۔ پاکستان ریلوے پہلے ہی رائل پام گالف کلب اور اس کے ہسپتالوں کی آﺅٹ سورسنگ پرکام شروع کرچکا ہے، ریلوے کی ٹریک access پالیسی کے ذریعے کچھ پارٹیاں پہلے ہی فریٹ ٹرین چلانے کے لیے منسلک ہوچکی ہیں، اس پلان کے ذریعے تمام سٹاک کو ایم ایل ون کے نئے ویژن کی ضرورت کے مطابق تجدید کیا جائے گا۔
دوسری جانب ریلوے کے اسسٹنٹ جنرل مینجر مکینیکل نے ریلوے پولیس کو صوبوں کے حوالے کرنے کے حوالے سے تجاویز چیف پرسنل آفیسرریلوے کو ارسال کردی ہیں، سفارشات کے مطابق پولیس کی منتقلی کے بعد محکمہ ریلوے کے کرمینل معاملات کو متعلقہ ضلعی پولیس کے سپرد کیا جائے گا، ریلوے کی اہم تنصیبات کی سکیورٹی کیلئے بااعتماد اور باصلاحیت نجی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔