(زین مدنی): منفرد لب ولہجے کے یکتا شاعر، نامور ادیب اور دانشور جون ایلیا کی آج 86 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، اپنی منفرد شاعری کی بدولت وہ ادبی حلقوں اور مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
جون ایلیا اُردو شاعری کا ایک بہت بڑا نام اور ان کے قطعات اُردو اپنی مثال آپ ہیں۔ جون ایلیا کا اصل نام سید اصغر جون تھا۔ وہ 14 دسمبر 1931ء کو بھارتی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ اپنے انوکھے انداز تحریر کے باعث جلد ہی فن شاعری کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔
ان کی شاعری کے 4 دیگر مجموعے یعنی، لیکن، گماناور گویا ان کی وفات کے بعد شائع ہوئے، انہوں نے شاعری کے علاوہ فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، سائنس اور مغربی ادب کے تراجم پر بھی وسیع کام کیا ہے انہوں نے دنیا کی 40 کے قریب نایاب کتب کے تراجم کیے۔
جون ایلیا کو دیگر کئی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ وہ غزل نگاری میں کمال رکھتے تھے۔ فن شاعری کا یہ درخشاں ستارہ 8 نومبر 2002ء کو ڈوب گیا، انہیں کراچی میں دفن کیا گیا۔
جوگزاری نہ جاسکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے